ہرت کریم آباد کا سڑک دس دنوں کے بعد ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیا گیا۔
جب لوگوں کی مشکلات حد سے زیادہ بڑھنے لگی تو میں یہاں سے پیدل چترال پہنچا اور ڈپٹی کمشنر لوییر چترال کے نوٹس میں لایا وہ میرے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آیا اور انہوں نے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس یعنی سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹیو انجنیر طارق مرتضے کو ہدایت کی کہ وہاں کا راستہ فوری طور پر کھول دیا جایے
چترال پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):حالیہ شدید برف بارے کے باعث وادی ہرت، کریم آباد، سوسوم وغیرہ کا سڑک دو مارچ کو ہر قسم ٹریفک کیلیے بند ہوا تھا جس کے باعث وہاں رہنے واہے ہزاروں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ ویلیج کونسل کے چییرمین شیر فراز خان نے راستے کی بندش سے پیش آنے والے مشکلات کے بارے میں بتایا کہ یہاں دکانداروں کے پاس زیادہ سے زیادہ تین دنوں کا سٹاک جمع ہوتا ہے مگر راستہ دس دن بند رہا جس پر کیی مقامات پر برفانی تودے، مٹی کے تودے اور بڑے پتھر گرے تھے۔ چونکہ اس علاقے میں کوی ہسپتال نہیں ہے تو ہم اپنے مریضوں کو چارپای پر ڈال کر کندھوں پر اٹھانے پر مجبور تھے۔ چییرمین شیر فراز خان نے کہا کہ جب لوگوں کی مشکلات حد سے زیادہ بڑھنے لگی تو میں یہاں سے پیدل چترال پہنچا اور ڈپٹی کمشنر لوییر چترال کے نوٹس میں لایا وہ میرے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آیا اور انہوں نے محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس یعنی سی اینڈ ڈبلیو کے ایگزیکٹیو انجنیر طارق مرتضے کو ہدایت کی کہ وہاں کا راستہ فوری طور پر کھول دیا جایے۔ ایکسین کے کہنے پر ایس ڈی او عدنان نے فوری طور پر ٹھیکدار تاج رسول کو ہدایت کی اور اس کی مشینری حرکت میں اگیی۔ اس وادی میں ایک بلڈوزر اور ٹریکٹر لگاکر محتلف مقامات پر پہاڑ سے گرے ہویے برفانی تودے اور ملبہ ہٹایا اور اس سڑک کو ہر قسم کے ٹریفک کیلیے کھول دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی اس سڑک پر سفر کرتے وقت ڈر لگتا ہے اور لوگوں کو بہت مشکلات ہے کیونکہ ایک تو سڑک نہایت تنگ ہے اور دوسرا اس کے کنارے دریا کی جانب حفاظتی دیواریں نہیں ہے اس سڑے سے ہزاروں فٹ نیچے دریا بہتا ہے اگر خدا نحواستہ گاڑی کا بریک فیل ہوکر نیچے گرا تو ہزاروں فٹ نیچے کھای میں گرنے سے بچ نکلنا بہت مشکل ہے۔
اس علاقے کے منتحب خاتون کونسلر وسیمہ بی بی نے بتایا کہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے عملہ نے بہت مشکل سے اس سڑک کو ٹریفک کیلیے کھول دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس پورے وادی میں ہسپتال نہیں ہے اور خواتین کو زچگی کے دوران ہسپتال پہنچاتے وقت اکثر زچہ بچہ راستے میں دم توڑتے ہیں۔
فتح الرحمان بھی اس علاقے کا باشندہ ہے انہوں نے بھی راستے کی بندش کی وجہ سے اپنے مشکلات پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ ہرت کلسٹر میں چھ سو اسی گھرانے محصور ہوچکے تھے اور کھانے پینے کی چیزوں کی بھی شدید قلعت پیش آی تھی اگر یہ راستہ بروقت نہ کھلتا تو شاید ہم لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوسکتے تھے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحصیل کا باشندہ سلیم خان پانچ سال صوبای وزیر رہا اور پانچ سال صوبای اسمبلی کا رکن رہا مگر اس نے ہمارے لیے کچھ بھی نہیں کیا بس اپنا کام نکالا۔
مرزا ولی اور یہاں کے لوگوں نے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسین اور ایس ڈی او کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بروقت کاروای کرتے ہویے اس سڑک سے برف صاف کرکے اسے ٹریفک کیلیے کھول دیا۔ ان لوگوں نے کہا کہ یہاں ایک خاتون گردوں کی مریضہ تھی جسے ہر وقت ڈایلاسنگ کیلیے ہسپتال لے جانا پڑتا تھا مگر حالیہ برف باری کے باعث جب راستہ بند تھا تو اسے بھی بروقت ہسپتال نہیں لے جا سکے اور وہ گھر ہی پر تکلیف برداشت کرتی رہی۔
محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ برف باری کے دوران انہوں نے برینس گول، پرییت وادی، پھستی، موری لشٹ، گولین،کجو بالا، کجو پایین، چترال میں عبدالولی خان بایی پاس روڈ، ہسپتال روڈ، ڈی سی آفس، مغلاندہ، ہون فیض آباد، ڈوم شغور، بکرآباد،دولوموس،لنگلینڈ سکول روڈ،سینگور، دنین اور گہتک کی سڑکیں برف سے صاف کیے۔ جس پر اب معمول کے مطابق ٹریفک رواں دواں ہے۔ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس فنڈ کی شدید قلعت ہے اور پچھلے سال کا مرمت اور بحال کاری کی فنڈ ابھی تک نہیں ملی۔ اگر حکومت ان کو ان کی ضرورت کے مطابق بجٹ فراہم کرے تو چترال کے لوگوں کو مواصلات کے مد میں کسی بھِی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا۔