آئی ایم ایف نے پی آئی اے سمیت حکومتی اداروں کی نجکاری کا پلان مانگ لیا
وزارت خزانہ کے اعلٰی حکام نے بتایا کہ پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کے لیے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی جائے گی۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن اور وزارت خزانہ کے حکام کے درمیان دوسرے روز کے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔
جمعے کو مذاکرات کے دوسرے دن عالمی مالیاتی ادارے کے جائزہ مشن نے خزانہ، نجکاری اور توانائی کی وزارتوں کے حکام کے ساتھ تکنیکی سطح کی بات چیت کی ہے۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف حکام نے پی آئی اے سمیت حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری کا پلان ایک بار پھر طلب کر لیا ہے۔
وزارت خزانہ کے اعلٰی حکام نے بتایا کہ پی آئی اے اور دیگر اداروں کی نجکاری کے لیے بینکوں اور حکومت کے درمیان قرض ٹرم شیٹ پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی جائے گی۔
’آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کمرشل بینکوں کے ساتھ 12 فیصد شرح سود پر ٹرم شیٹ معاہدہ ہو گا۔ کمرشل بینکوں کیساتھ قرض ٹرم شیٹ معاہدہ طے پائے جانے پر بینکوں سے این او سی ملے گا۔‘
وزارت خزانہ کے مطابق ڈومیسٹنگ فنانسنگ، حکومتی گارنٹیز سمیت ہیلتھ اور ایجوکیشن سیکٹر کے اخراجات سے متعلق بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے حکام اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان ٹیکس پالیسی، ایڈمنسٹریشن اور محصولات پر مذاکرات ہوئے۔ ایف بی آر میں اصلاحات سے متعلق بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کیا گیا۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھا کر محصولات کو بڑھایا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کے حکام کے مطابق ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ٹیکس نیٹ بڑھانے پر کام کیا جائے گا۔
’تقریباً 31 لاکھ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے پلان بنایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ ایف بی آر کو ری سٹرکچر اور سٹرکچرل تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں۔‘
آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ مذاکرات میں توانائی شعبے کے گردشی قرضے اور پاور پرچیز معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی۔ وزارت توانائی کے حکام نے بجلی اور گیس کے شعبے کے گردشی قرضے کو کم کرنے پر بھی بریفنگ دی۔ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے اور ٹیرف بڑھانے کے لیے بھی بات چیت کی گئی۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق توانائی سیکٹر کی کارکردگی سے آئی ایم ایف وفد ’مطمئن نہیں‘ ہے۔
آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ مذاکرات میں مالیاتی خسارے پر قابو پانے اور آئندہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔