سنی اتحاد کونسل سے اتحاد غلط فیصلہ تھا، شیر افضل مروت سچ بول رہے ہیں: سینیٹر علی ظفر
’لیکن میرا خیال ہے کہ حتمی مذاکرات میں یہ فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اگلا انتخاب مجلس وحدت المسلمین تھی، کیونکہ انہوں نے بھی الیکشن لڑا تھا اور ان کا ایک رکن پارلیمنٹ بھی تھا، تو یہ فیصلہ ہو گیا تھا لیکن آخری منٹ میں تبدیل ہو گیا اور سنی اتحاد کونسل میں شمولیت ہو گئی۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر علی ظفر نے شیر افضل مروت کے حالیہ بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ سچ بول رہے ہیں۔
جمعے کی رات کو جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ’شیر افضل مروت سچ بول رہے ہیں، بات تو ایسے ہی ہے کہ پہلے ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم مولانا محمد خان شیرانی کی جماعت کے ساتھ اتحاد کریں گے کیونکہ ہمیں مخصوص نشستیں چاہییں تھیں۔ اور ان کے پاس سب کچھ تھا، انہوں نے انتخاب بھی لڑا تھا اور مخصوص نشستوں کی فہرست بھی دی ہوئی تھی۔‘
’لیکن میرا خیال ہے کہ حتمی مذاکرات میں یہ فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اگلا انتخاب مجلس وحدت المسلمین تھی، کیونکہ انہوں نے بھی الیکشن لڑا تھا اور ان کا ایک رکن پارلیمنٹ بھی تھا، تو یہ فیصلہ ہو گیا تھا لیکن آخری منٹ میں تبدیل ہو گیا اور سنی اتحاد کونسل میں شمولیت ہو گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ شاید یہی وجہ بنی کہ پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اور پھر پشاور ہائی کورٹ نے بھی یہ فیصلہ کیا کیونکہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا اور نہ ہی ان کا کوئی رکن منتخب ہوا اور نہ ہی انہوں نے مخصوص نشستوں کی فہرست دی تھی، اس لیے ان کا استحقاق نہیں ہے کہ انہیں مخصوص نشستیں ملیں۔ تو میرا خیال ہے کہ ’یہ غلط فیصلہ تھا اور مروت صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں۔‘
اس سوال پر کہ ان سب معاملات کے باوجود مجلس وحدت المسلین کو چھوڑ کر سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کیوں کیا گیا؟ سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ’جو وجہ آپ پوچھ رہے ہیں شیر افضل مروت نے اپنے بیان میں اس کا ذکر کیا ہے اور لگتا یہی ہے کہ اس میں کوئی مذہبی اینگل آ گیا تھا۔ کیونکہ عمران خان نے کہا تھا کہ اس فیصلے میں (مجلس وحدت المسلمین میں شمولیت) کوئی مذہبی یا فرقہ ورانہ عنصر شامل نہیں، ہم تو اس لیے یہ فیصلہ کر رہے تھے کیونکہ ہمارے اراکین اسمبلی نے کسی ایسی جماعت میں جانا ہے کہ ہمیں مخصوص نشستیں مل سکیں تو ہم نے قانونی تقاضوں کے مطابق کوشش کرنی ہے تو ہم اس جماعت میں جائیں گے۔ شیر افضل مروت درست فرما رہے ہیں کہ یہ فیصلہ ہو گیا تھا لیکن اس کے بعد وہ تبدیل ہوا۔‘
’میرا خیال ہے کہ اگر آپ اپنی آرکائیوز دیکھیں تو اس میں آپ کو نظر آ جائے گا کہ اس زمانے میں پہلے مجلس وحدت المسلمین میں شمولیت کا فیصلہ ہوا تھا لیکن اگلے دن ہی یہ تبدیل ہو گیا۔ میرا خیال ہے کہ کچھ لوگ اڈیالہ جیل میں (عمران خان‘ سے ملے تھے اور پھر باہر آ کر انہوں نے اعلان کر دیا تھا کہ اب ہم سنی اتحاد کونسل کے ساتھ جائیں گے، تو اس کی کیا وجہ تھی کس طرح ہوا وہ مجھے علم نہیں ہے۔‘
شیر افضل مروت نے کیا کہا تھا؟
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل خان مروت نے جمعرات کو کہا تھا کہ ’پی ٹی آئی سے دو بڑی غلطیاں ہوئیں جن کی آج ہم بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا تھا کہ ’پہلی غلطی اس وقت ہوئی جب عمران خان نے ہمیں مولانا محمد خان شیرانی کی پارٹی سے اتحاد کرنے کو کہا کہ اگر ہم سے بَلّے کا نشان چلا بھی جاتا ہے تو ہمارے پاس متبادل پارٹی کا پلیٹ فارم موجود رہے۔‘
شیر افضل مروت نے کہا کہ ’یہ سب کچھ حتمی ہو جانے کے بعد مولانا شیرانی کی پارٹی (جس نے ہمیں کافی اکاموڈیٹ کیا تھا) اس کا پتّہ کٹ گیا اور بلّے باز (پی ٹی آئی نظریاتی) سامنے آ گیا۔‘
’بلے باز کو کون لایا، وہ کیوں آیا اور شیرانی صاحب کو کس نے ہٹایا، یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ پارٹی کی سطح پر اس کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دوسری بڑی غلطی کا ارتکاب اس وقت ہوا جب مجلس وحدت المسلمین کے ساتھ شمولیت کا فیصلہ ہوا۔ اس کا مقصد صرف اپنی مخصوص نشستیں بچانا تھا، لیکن اس کے بعد کچھ لوگوں نے مجھ سمیت پی ٹی آئی کی قیادت کو دھمکی آمیز واٹس ایپ پیغامات بھیجنا شروع کر دیے۔‘
’جب یہ بات عمران خان کو بتائی گئی تو انہوں نے ہم سے کہا کہ قوم کو جا کر پریس کانفرنس کے ذریعے بتائیں کہ اس میں ہمارا کوئی مسلکی نقطہ نظر نہیں ہے، ہم تو اپنی سیٹیں بچانا چاہتے ہیں۔ قوم سمجھ جائے گی۔‘
پی ٹی آئی کے سینیئر نائب صدر کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’اس کے بعد اچانک سُنی اتحاد کونسل کے ساتھ اتحاد کا ہو جانا حالانکہ ہمیں پتہ تھا کہ اس کے بعد یہی ہونا ہے۔ ان ایشوز کا ہمیں ادراک تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیں مخصوص سیٹیں نہیں دے گا۔‘
’یہ دو غلط فیصلے تھے جن کے ذمہ داروں کا تعین ہونا چاہیے کیونکہ اِن کی وجہ سے ہم 80 نشستیں کھو بیٹھے۔ ہمیں غیرضروری قانونی معاملات میں جانا پڑا، اور پھر پشاور پائی کورٹ نے ہماری پٹیشن بھی خارج کردی۔‘
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے دوست اپنے معاملات گھر میں ہی حل کریں تو بہتر ہے۔‘
انہوں نے جمعے کو ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’سنی اتحاد کونسل (سے اتحاد) کا فیصلہ عمران خان نے کیا تھا، میری طرف سے کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔‘