
ڈاکٹر جاوید اکرم نے مئیو ہسپتال کے شعبہ امراض چشم میں داخل بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی 13 سالہ ایمن قدسیہ اور اس کی والدہ لبنہ شاہین کی عیادت کی
پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد اور پروفیسر ڈاکٹر معین نے ایمن قدسیہ اور اس کی والدہ لبنہ شاہین کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات بارے بریفننگ دی
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی):نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے مئیو ہسپتال کا دورہ کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز، سی ای او اور ایم ایس مئیو ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد، ماہر امراض چشم پروفیسر ڈاکٹر معین و دیگر ڈاکٹرز موجود تھے۔ نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے مئیو ہسپتال کے شعبہ امراض چشم میں داخل بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی 13 سالہ ایمن قدسیہ اور اس کی والدہ لبنہ شاہین کی عیادت کی۔ پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد اور پروفیسر ڈاکٹر معین نے ایمن قدسیہ اور اس کی والدہ لبنہ شاہین کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات بارے بریفننگ دی۔ نگران صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بورے والا کی رہائشی13 سالہ ایمن قدسیہ کے ساتھ اسی کے سگے باپ نے بہت ظلم کیا ہے۔ 13 سالہ ایمن قدسیہ کو والد نے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹرز کی کوشش سے بچی ایمن قدسیہ کی ایک آنکھ بچا لی گئی ہے۔ ایمن قدسیہ اور اس کی والدہ کی بحالی کیلئے محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کردار ادا کرے گا۔ سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال ظہور حسین کو بھی بچی ایمن قدسیہ کی عیادت کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایمن قدسیہ پر بہیمانہ تشدد کرنے والے درندہ صفت باپ کو قانون کے مطابق سخت سزا دلوائیں گے۔ بچی ایمن قدسیہ اور اس کی والدہ لبنہ شاہین کو مکمل صحت تک مئیو ہسپتال میں ہی رکھا جائے گا۔ 13 سالہ ایمن قدسیہ کی زندگی خطرے سے باہر ہے۔ بچی ایمن قدسیہ کی بائیں آنکھ کے اندرونی حصے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سنگ دل سگے باپ نے ایمن قدسیہ کی دائیں آنکھ پر چاقو سے شدید وار کئے ہیں۔ پاکستان میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہمارے اداروں کو کردار ادا کرنا چاہئے۔