حوثی حملے جاری، اسرائیلی بندر گاہ ایلات پر کام ٹھپ تقریباً نصف کارکن برطرفی کی زد میں
لیبر فیڈریشن کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے بحران کی وجہ سے ایلات بندرگاہ کو مالی نقصان کا سامنا ہے۔ جس کے باعث ایلات بندرگاہ کے کم از کم آدھے کارکنوں کے لیے خطرہ ہے کہ وہ ملازمت سے محروم ہوجائیں گے
حوثیوں کے حملوں نے اسرائیلی بندر گاہ ایلات میں معمول کے کام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں بندر گاہ پر کام کرنے والے کارکنوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس سلسلے میں اسرائیل کی مرکزی لیبر فیڈریشن نے بدھ کے روز کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے بحران کی وجہ سے کارکنوں کو اپنی ملازمت سے محروم ہو جانے کا خطرہ ہے۔ لیبر فیڈریشن کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے بحران کی وجہ سے ایلات بندرگاہ کو مالی نقصان کا سامنا ہے۔ جس کے باعث ایلات بندرگاہ کے کم از کم آدھے کارکنوں کے لیے خطرہ ہے کہ وہ ملازمت سے محروم ہوجائیں گے۔
خیال رہے بحریرہ احمر کے شمالی حصے کی بندرگاہ پر اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جب حوثیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے بحری جہازوں کے راستوں کو تبدیل کرنے سے تجارتی اشیا کی نقل و حمل کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور جہازوں کے سفر بھی طوالت اختیار کر گئے ہیں۔
لیبر فیڈریشن نے بتایا ہے کہ ایلات بندرگاہ کی انتظامیہ 120 کارکنوں میں سے 60 کو ملازمت سے برخاست کرنے کی تیاری میں ہے ۔ کارکنوں کی اس برطرفی پر بدھ کے روز احتجاج کیا گیا ہے۔ تاہم ایلات بندرگاہ انتظامیہ کی طرف سے اس معاملہ پر فوری کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایلات بندرگاہ کے سی ای او گیڈون گولبر نے کہا ہے کہ کئی مہینوں کے دوران ہونے والے مالی نقصان اور بندرگاہ کے عملاً غیر فعال ہوجانے کے باعث کارکنوں کی برطرفی آخری آپشن ہے۔’
گیڈون گولبر نے مزید کہا ‘امید تو اس بات کی تھی کہ چند مہینوں میں اس مسئلہ کا حل نکال لیا جائے گا۔ لیکن مسئلہ کو ابھی تک حل نہیں کیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے بندر گاہ کو تنخواہوں کی ادائیگی میں مدد نہ کی تو ڈاؤن سائزنگ کرتے ہوئے مزدوروں کی برطرفی ناگزیر ہوگی۔ البتہ باقی رہ جانے والے کارکن آپریشنز کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔’
چیئرمین ٹرانسپورٹیشن ورکرز یونین ایال یادین کا کہنا ہے ‘ کمپنی کو اس موقع پر اپنے کارکنوں اور ان کے خاندانوں کی دیکھ بھال کرنی چاہیے تھے۔ لیکن کمپنی نے کارکنوں کی برطرفی کا آسان طریقہ اختیار کیا ہے۔’
خیال رہے سات اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے بعد حوثی بحیرہ احمر سے جہازوں کو گزرنے نہیں دے رہے۔ حوثیوں نے اعلان کر رکھا ہے وہ اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔