اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

کابینہ کمیٹیوں کی تشکیل نو،ای سی سی کی سربراہی وزیر خزانہ کو واپس

جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کی تشکیل نو کی ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی بڑی معاشی کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو اس کی سربراہی واپس دے دی ہے۔
جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کی تشکیل نو کی ہے۔
دو روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کی سات کمیٹیاں تشکیل دے کر ارکان کو نامزد کیا تھا۔
جمعے کو کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف خود دو کمیٹیوں کی سربراہی کریں گے۔
قبل ازیں وزیر خزانہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت کرتے تھے۔
تاہم نئے جاری کیے نوٹیفکیشن کے مطابق شہباز شریف نے کمیٹی کی تشکیل نو کر دی ہے اور اور اس کی چیئرمین شپ وزیر خزانہ کو دے دی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ’سنہ 1973 کے رولز آف بزنس کے رول 17(2) کے تحت وزیراعظم نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تشکیل نو کر دی ہے۔‘
وزیر خزانہ کے علاوہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں اکنامک افیئرز، کامرس، توانائی، پیٹرولیم اور منصوبہ بندی کے وزرا شامل ہوں گے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کو کابینہ کی کمیٹیوں میں سے سب سے اہم کمیٹی سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ معاشی معاملات سے متعلق فوری فیصلے کرتی ہے جو اقتصادی پالیسی اور حکومت کے مختلف ڈویژنز کی جانب سے سامنے لائے گئے ہوں۔
ای سی سی کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مالی اور قرض کی صورت حال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے اقدامات کی نشاندہی اور تجاویز پیش کرے۔
اسی طرح یہ کمیٹی پیداوار اور برآمدات کو بڑھانے اور افراط زر کو روکنے کے لیے قرضوں کے ضابطے کی تجاویز بھی سامنے لاتی ہے۔
کمیٹیوں کی تشکیل نو ایسے وقت کی گئی جب مشکل مالی صورتحال کا شکار پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ طویل مدتی بیل آؤٹ پروگرام پر بات چیت کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
ساڑھے تین سو ڈالر کی کمزور معیشت کے حامل پاکستان کو میکرو اکنامک بحران سے بچنے کے لیے بیرونی مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان بدستور معاشی بحران میں گھرا ہوا ہے، افراط زر کی شرح 30 فیصد کے لگ بھگ ہے اور معاشی ترقی کی رفتار دو فیصد کے قریب ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button