وزیر تعلیم ان ایکشن، بوٹی مافیا کو پکڑنے کی ہیٹرک کر لی۔
رانا سکندر حیات کے مسلسل تیسرے دن امتحانی مراکز پر چھاپے، 6 افراد گرفتار عملہ سے 16000 روپے ریکوری، موبائل چیٹنگ پکڑی گئی، 2 آفیشل معطل۔ رانا سکندر حیات پیر سے خفیہ مانیٹرنگ ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر تعلیم
پاکستان لاہور (نمائندہ وائس آف جرمنی):وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے بوٹی مافیا کو پکڑنے کی ہیٹرک کر لی۔ وزیر تعلیم نے مسلسل تیسرے دن امتحانی مراکز پر چھاپے مارے اور پیسوں کے عوض نقل کروانے والے نگران عملہ کو گرفتار کروا دیا۔ وزیر تعلیم نے ایک دن میں چار امتحانی سنٹرز کے خلاف ایکشن لیا۔ رانا سکندر حیات نے گورنمنٹ گریجویٹ کالج سبزہ زار، پی آئی اے سوسائٹی میں نجی ادارے میں قائم امتحانی سنٹر، سول لائنز کالج اور ڈی پی ایس ماڈل ٹاؤن سنٹر پر چھاپہ مارا جہاں نگران عملہ نقل کروانے میں ملوث پایا گیا۔ رانا سکندر حیات کی طلبہ سے گفتگو میں یہ موقف سامنے آیا کہ نگران عملہ پیسوں کی ڈیمانڈ کے عوض پیپر حل کروانے کی پیشکش کرتا ہے۔ خود آ کر پرچہ حل کروانے میں مدد اور پیسوں کی پیشکش کرتا ہے۔ زبردستی دوسرے امیدوار کو نقل کروانے کا کہا جاتا ہے۔ چیکنگ کے دوران بعض امیدواروں کے پرچے بھی آپس میں تبدیل پائے گئے۔ وزیر تعلیم کی تفتیش کے دوران نگران عملہ سے کوئی جواب نہ بن پڑا۔ امیدواروں سے گفتگو میں صوبائی وزیر کو نہ صرف عملے کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے بلکہ عملہ سے 16000 روپے کی ریکوری کے علاؤہ موبائل چیٹنگ بھی پکڑی گئی۔ موبائل فون قبضہ میں لے کر دونوں سنٹرز سے مجموعی طور پر 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ وزیر تعلیم کی ہدایت پر گرفتار افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی جبکہ پیشہ امور میں غفلت برتنے پر لاہور بورڈ کے کمپیوٹر آپریٹر اور موبائل انسپکٹر کو معطل کر کے انکوائری کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ رانا سکندر حیات کے چھاپہ کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ میٹرک کے امتحانات انٹر کے نوجوان بطور انویجیلیٹرز لیتے پائے گئے۔ رانا سکندر حیات نے پرائیویٹ انویجیلیٹرز کی جانب سے امیدواروں سے پیسے ڈیمانڈ کرنے کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔ طلبہ کی جانب سے بتایا گیا کہ ان سے 5 سے 10 ہزار روپے ڈیمانڈ کئے جاتے ہیں۔ پیسے دینے والے امیدوار کو نقل کروانے کیلئے زبردستی پیچھے یا آگے بیٹھے طالبعلم کو مجبور کیا جاتا ہے۔ چھاپہ کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ ایک امتحانی سنٹر میں مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی بطور انویجیلیٹرز فرائض سر انجام دے رہے تھے جبکہ انویجیلیٹرز کے پیسے لینے کے معاملات ایک نجی تعلیمی ادارے کے ہاسٹل میں ایک رات پہلے طے ہوتے تھے اور بعد ازاں وہیں پیسے جمع بھی ہوتے تھے۔ وزیر تعلیم نے ان تمام معاملات کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کو گرفتار شدگان کی کم از کم دو سال تک ضمانت نہ ہونے کیلئے خط لکھوں گا۔ رانا سکندر حیات نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ گذشتہ حکومت نے 5 سالوں میں تعلیم کا عجیب نظام متعارف کروایا جس کی وجہ سے نقل مافیا کو پنپنے میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں یہ حالات ہیں تو دیہاتوں میں کیا عالم ہوگا۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ پیر والے دن سے خفیہ مانیٹرنگ ٹیموں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس امر کی بھی تحقیق کی جائے گی کہ امتحانی سنٹر میں پرائیویٹ انویجیلیٹرز رکھنے کی اجازت کس نے اور کیوں دی۔ رانا سکندر حیات نے گرفتار افراد کو قریبی تھانے کے سپرد کرتے ہوئے سخت کارروائی کی ہدایت بھی کی ہے۔