اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کی سزا معطل کر دی ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔
احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 14 ، 14 سال قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف دونوں ملزمان نے اپیلیں دائر کی تھیں۔
31 جنوری کو توشہ خانہ کیس میں احتساب عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل بھی قرار دیا تھا جبکہ سزا کے ساتھ 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیاتھا۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس 5 ستمبر 2022 کو دائر کیا گیا تھا۔
توشہ خانہ ریفرنس میں کہا گیا کہ وزرات عظمیٰ کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مختلف سربراہان مملکت کی طرف سے 108 تحائف ملے جن میں سے ملزمان نے 58 قیمتی تحائف خود رکھ لیے۔
ریفرنس میں مزید بتایا گیا کہ ’108 تحائف میں سے بشریٰ بی بی نے 14 کروڑ روپے مالیت کے 58 تحائف اپنے پاس رکھے جبکہ عمران خان نے جیولری سیٹ انتہائی کم رقم کے عوض رکھا۔‘
عدالت کو بتایا گیا تھا کہ توشہ خانہ قوانین کے مطابق تمام تحائف توشہ خانہ میں رپورٹ کرنے لازم ہیں۔ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ جیولری سیٹ ملٹری سیکریٹری کے ذریعے توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔
’بشریٰ بی بی اور عمران خان نے توشہ خانہ قوانین کی خلاف ورزی کی۔‘
ریفرنس کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تحائف کی من پسند قیمت لگوائی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے جیولری سیٹ کی 90 لاکھ روپے ادائیگی کی۔
تحقیقات کے مطابق قیمت پرائیویٹ فرد سے لگوائی گئی جو اصل قیمت سے انتہائی کم تھی۔ جیولری سیٹ کی قیمت لگانے کے لیے دبئی کے ماہر سے بھی رابطہ کیا گیا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے قومی خزانے کو 1573 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔