پاکستان کی قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) حکومت اور بینکوں کی 429 ارب کی مقروض ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وفاقی وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ محمد آصف نے ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ 30 ستمبر 2023 تک پی آئی اے پاکستان کی حکومت اور بینکوں کے چار سو انتیس اشاریہ دو ارب روپے کی مقروض ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بینکوں کے 268 ارب روپے جبکہ حکومت پاکستان کا قرض 161 ارب روپے ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے مالی مشکلات کے دور میں اپنے بیڑے میں ہوائی جہاز شامل کرنے، انجنوں کا بندوبست کرنے اور پرزے خریدنے کے لیے یہ قرض حاصل کیے تھے تاکہ آپریشنل رہا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کو ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ’اس وجہ سے فلائٹس کی روانگی متاثر ہوئیں۔ فلائٹس میں تاخیر سے بچنے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں، تاخیر کی صورت میں مسافروں کو بروقت اطلاع کے فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔‘
وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے پروازوں کے روٹ سے متعلق جائزہ کے طریقہ کار کے ذریعے اپنے نقصانات میں کمی لانے کے لیے بعض اقدامات کیے ہیں ان کے نتیجے میں اکتوبر 2022 سے پی آئی اے کا آپریشن منافع میں جا رہا ہے صرف وہ پروازیں چلائی جاتی ہیں جن کے روٹس پر آپریشن کی لاگت پوری ہو۔
خواجہ محمد آصف نے بتایا کہ پی آئی اے کے مقامی فلائٹ آپریشن کی لاگت اور آمدنی تقریبا متوازن ہو چکے ہیں اور نجکاری سے پی آئی اے تجارتی طور پر ایک کارآمد ادارہ بن کر اپنی استعداد پر انحصار کرے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر ہوا بازی نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی ہوائی اڈہ جزوی یا مکمل طور پر فی الحال کسی غیر ملکی ادارے کو آؤٹ سورس نہیں کیا گیا تاہم حکومت پہلے مرحلے میں اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو آؤٹ سورس کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔