نیتن یاہو کا حملے میں ’غیر ارادی طور پر‘ امدادی کارکنوں کی ہلاکت کا اعتراف
انہوں نے کہا کہ ’یہ جنگ میں ہوتا ہے، ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔ ہم حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم سب کچھ کریں گے تاکہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اُن کی فوج نے غزہ میں ایک فضائی حملے میں سات امدادی کارکنوں کو ’غیر ارادی طور پر‘ ہلاک کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے ہرنیا کے آپریشن کے بعد یروشلم کے ہسپتال سے نکلتے ہوئے کہا کہ ’بدقسمتی سے گزشتہ روز ہماری فوج کی جانب سے غزہ کی پٹی میں غیر ارادی طور پر بے گناہ افراد کو مارنے کا ایک المناک واقعہ پیش آیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ جنگ میں ہوتا ہے، ہم اس کی تحقیقات کریں گے۔ ہم حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ہم سب کچھ کریں گے تاکہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘
سات متاثرین امریکہ میں قائم ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے لیے کام کرتے تھے جو قبرص سے سمندر کے راستے جنگ زدہ غزہ تک خوراک کی امداد پہنچا رہی ہے۔
ڈبلیو سی کے نے غزہ میں اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں اور بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے اس کے کارکنوں میں فلسطینی کے علاوہ آسٹریلیا، پولینڈ، برطانیہ اور امریکہ اور کینیڈا کی دہری شہریت رکھنے والے اہلکار بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے اس سے قبل کہا تھا کہ انہوں نے ڈبلیو سی کے کے بانی مشہور شخصیت شیف جوز اینڈریس سے رابطہ کر کے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’تحقیقات اسرائیلی فوج کے فیکٹ فائنڈنگ اینڈ اسیسمنٹ میکانزم کے ذریعے کی جائیں گی اور ہم اپنے نتائج کو شفاف طریقے سے شیئر کریں گے۔‘
فوج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی حلوی آج رات ابتدائی تحقیقات کے نتائج کا ذاتی طور پر جائزہ لیں گے۔
اقوام متحدہ کے اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ قحط کے دہانے پر ہے اور اس صورتحال کو انسانوں کا پیدا کردہ بحران قرار دیا ہے۔