یرغمالیوں کی رہائی کے بغیر غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہوگا: اسرائیلی وزیراعظم
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز میں ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر میں جنگ بندی کے مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں حماس کے خلاف چھ ماہ کی جنگ کے بعد اس وقت تک جنگ بندی پر رضامند نہیں ہو گا جب تک غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا نہیں کیا جاتا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز میں ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مصر میں جنگ بندی کے مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باوجود، اسرائیل حماس کے مطالبات کو تسلیم نہیں کرے گا۔‘
دوسری جانب امریکی، اسرائیلی اور حماس کے مذاکرات کاروں کی جانب سے ہفتے کے آخر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے قاہرہ میں ایک نئے سرے سے کوشش متوقع ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مصر کی القاہرہ نیوز نے بتایا ہے کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی اتوار کو اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان بالواسطہ بات چیت کے لیے مصری ثالثوں میں شامل ہوں گے۔
مذاکرات سے قبل حماس نے اپنے بنیادی مطالبات کی تصدیق کی ہے جن میں غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کا انخلا شامل ہے۔
انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کے آخر میں ہونے والی بات چیت سے پہلے جو بائیڈن نے مصر اور قطر کے رہنماؤں کو خط لکھا۔
خط میں ان رہنماؤں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ’حماس سے معاہدے پر رضامند ہونے اور اس کی پابندی کرنے کے وعدوں پر قائم رہیں۔‘
نومبر میں ایک ہفتے طویل جنگ بندی جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کے بدلے کچھ یرغمالیوں کا تبادلہ ہوا تھا، کے بعد سے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ مذاکرات رواں ہفتے کے آخر میں قاہرہ میں ہوں گے جبکہ حماس نے کہا کہ اس کا وفد اتوار کو قاہرہ جائے گا۔
جنگ بندی کی یہ کوشش اسرائیلی فوج کی جانب سے کارروائیوں کے دوران اپنی غلطی کے اعتراف کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ فوج نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر دو افسران کو برطرف کر رہی ہے۔
تاہم اسرائیلی فوج کے اس اعتراف کے باوجود آزادانہ تحقیقات کے مطالبات ختم نہیں ہوئے۔
یکم اپریل کو اسرائیلی حملے میں امریکی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان تناؤ پیدا ہوا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا تھا کہ اُن کی فوج نے غزہ میں ایک فضائی حملے میں سات امدادی کارکنوں کو ’غیر ارادی طور پر‘ ہلاک کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو الٹی میٹم دیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی شہریوں اور امدادی کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں ورنہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے لیے حمایت ترک کر سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے تفصیل فراہم نہیں کی کہ جو بائیڈن نے نیتن یاہو سے کون کون سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ہتھیاروں کی فروخت اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت کم کرنے کی دھمکی دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کئی مہینوں سے اسرائیل سے اپنی فوجی حکمت عملی تبدیل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جس سے ہزاروں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حال ہی میں بین الاقوامی امدادی ادارے کے سات افراد بھی اسرائیلی حملے کا نشانہ بنے۔