اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

سانحہ گیاری سیکٹر کو 12 برس مکمل، قوم کا شہداء کو سلام

سیاچن گلیشیر پر ناردرن لائن انفینٹری بٹالین کی کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل تنویر کر رہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ میجر ذکاء بھی موجود تھے کہ 7 اپریل 2012ء کو فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک بڑا برفانی تودہ ان کی یونٹ پر آ گرا

جنوبی پنجاب پاکستان(پیر مشتاق رضوی نمائندہ خصوصی وی او جی جنوبی پنجاب):‌سانحہ گیاری سیکٹر کو 12 سال مکمل ہوگئے، گزشتہ روز 7 اپریل 2012 کو برفانی تودہ گرنے سے129فوجی شہید ہوگئے تھے ، پوری قوم گیاری کے اُن عظیم شہدا کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ گیاری کے مقام پر سیاچن گلیشیر تقریباً 30 ہزار 775میٹر بلند چوٹی کا شماردنیا کی سب سے بلند ترین دفاعی چوٹیوں میں ہوتا ہے۔سیاچن گلیشیر پر ناردرن لائن انفینٹری بٹالین کی کمانڈ لیفٹیننٹ کرنل تنویر کر رہے تھے جبکہ ان کے ہمراہ میجر ذکاء بھی موجود تھے کہ 7 اپریل 2012ء کو فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک بڑا برفانی تودہ ان کی یونٹ پر آ گرا، جس کے نتیجے میں 129فوجی شہید ہو گئے۔بٹالین ہیڈ کوارٹر گزشتہ 20 سال سے اسی مقام پر موجود تھا، سانحے میں این ایل آئی سکس کا بٹالین کا ہیڈ کوارٹرز مکمل طور پر دب گیا تھا جبکہ وہاں موجود افراد میں سے کسی کو بھی زندہ نہیں نکالا جاسکا تھا۔بلند چوٹی اور خراب موسم کے باعث امدادی کارروائیوں کو انجام دینا انتہائی مشکل کام تھا تاہم خطرناک موسم کے باوجود پاک فوج نے 13000فٹ کی بلند چوٹی پر اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 7شہداء کے علاوہ باقی تما م شہداء کے جسدِ خاکی ورثاء کے حوالے کئے جبکہ یہ مشن پورا سال جاری رہا۔

سانسوں کا خراج
(بنام شہدائے گیاری و غازیانِ سیاچن)

برف کے انبار کے نیچے دبے شعلہ بدن
اپنی سانسیں ہار کر سب
دے گئے تھے
اپنے ہم وطنوں کی سانسوں کا خراج
ایسے بے خوف و خطر
پُر دم جوانوں کو سلام

آسماں سے سرلگائے
کوہساروں، برف زاروں پر
جو غازی
انجمادِ آب کے نقطے کے نیچے بھی
لہو کو گرم رکھتے ہیں
وطن کی آن پر جان وارنے کا
عزم رکھتے ہیں
شجاعت اور وفا کے
معتبر
ایسے نشانوں کو سلام

مُلک کی توقیر و آزادی کے ضامن
۔۔۔۔غیر ممکن کو کیے جاتے ہیں ممکن
موت جن کی ہم سفر ہے۔۔۔ ہم نشیں ہے
اُن کا رستہ دیکھتے
بے خواب، انتھک، آبدیدہ
دیدبانوں کو سلام

احمد نواز

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button