اہم خبریںبین الاقوامیتازہ ترین

چھ مہینوں سے جاری غزہ کے خلاف اسرائیلی جنگ؛ تباہی وبربادی کی داستان خُوں چَکاں

رپورٹ میں اس امر کی تصدیق کی گئی ہے کہ چھ ماہ کے دوران غزہ سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد تقریباً 9,100 رہی جبکہ لبنان سے 3,100 اور شام سے 35 میزائل اسرائیل پر داغے گئے۔

گذشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل کی یہودی بستیوں اور فوجی اڈوں پر حماس کے حملے کے بعد غزہ کی پٹی میں شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے چھ ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ ان چھ مہینوں میں غزہ کو ملبےکا ڈھیر بنا دیا گیا ہے جس کے باعث غزہ کے شہریوں کو شدید نوعیت کی مشکلات اور المیے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اسرائیلی فوج نے نصف سال پر محیط اپنی طویل جنگ کے حوالے سے کچھ اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس جنگ میں اسرائیل کے 604 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں اس امر کی تصدیق کی گئی ہے کہ چھ ماہ کے دوران غزہ سے اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں کی تعداد تقریباً 9,100 رہی جبکہ لبنان سے 3,100 اور شام سے 35 میزائل اسرائیل پر داغے گئے۔ دیگر حادثات میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 41 تک پہنچ گئی، جن میں سے 20 فرینڈلی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ غزہ جنگ میں زخمیوں کی تعداد 3,188 تک پہنچ گئی ہے۔

تیرہ ہزار سے بچے ہلاک

گذشتہ چھ مہینوں کے دوران غزہ کی محاصرہ زدہ پٹی کو درپیش سانحے کا بیان ممکن نہیں کیونکہ ہلاکتوں کی تعداد 33,091 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 13,000 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔ 75,750 فلسطینیوں کو مختلف نوعیت زخم آئے۔

غزہ جنگ کے جلو میں غرب اردن میں ہونے والی اسرائیلی کارروائیوں کے دوران اب تک 456 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

غزہ کے مناظر - بچے اپنے تباہ شدہ گھر کے ملبے پر بیٹھے - ایجنسی فرانس پریس
غزہ کے مناظر – بچے اپنے تباہ شدہ گھر کے ملبے پر بیٹھے – ایجنسی فرانس پریس

جبکہ غزہ میں امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں کی تعداد 224 بتائی جاتی ہے جن میں کم از کم 30 افراد اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہوئے جاں بحق ہوئے غزہ میں طبی عملے کے 484 کارکن اور کم از کم 95 صحافی بھی مارے گئے۔

غزہ ملبے کا ڈھیر

اس جنگ کے دوران ہونے والی تباہی کا بیان الفاظ میں مشکل ہے کیونکہ گنجان آباد سیکٹر وسیع سرمئی علاقوں میں تبدیل ہو گیا تھا، جو اب صرف ملبے سے ڈھکا ہوا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تباہ شدہ عمارتوں کا تناسب تقریباً 55.9 فیصد تھا۔

جن گھروں کو نقصان پہنچا ان کی شرح 60 فیصد سے زاید ہو گئی ہے۔

227 مساجد اور تین گرجا گھروں کو بھی نقصان پہنچا جب کہ 90 فی صد سکول تباہ ہو گئے، نتیجتاً تمام بچوں کی تعلیم کا سلسلہ منقطع ہو گیا، جو پہلے ہی مکمل طور پر ٹھپ ہو چکا تھا۔

غزہ میں کام کرنے والے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10باقی ہیں۔

غزہ کا حالیہ منظر
غزہ کا حالیہ منظر

قحط کا خطرہ

موت کے بعد شاید سب سے بڑی مصیبت یہ تھی کہ 1.1 ملین فلسطینیوں کو بھوک کے خطرے کا سامنا ہے۔

جبکہ شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات جو شدید غذائی قلت کا شکار ہیں 31 فیصد تک پہنچ گئی۔

دریں اثناء 1.7 ملین غزہ کے باشندے اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے جو کہ آبادی کے 70 فیصد کے برابر ہے۔

اسرائیل کی طرف سے 90,000 اسرائیلی سرحدی علاقوں سے بے گھر ہوئے جو اسرائیلی آبادی کا ایک فی صد سے بھی کم ہے۔

یہ افسوسناک اعداد و شمار اس وقت سامنے آئے ہیں جب بہت سے تجزیہ کار اور مبصرین اس رائے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات کے باوجود جنگ جاری رہے گی۔ عین ممکن ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت کثیف آبادی سے بھرے رفح شہر میں داخل ہو جائے جہاں وسیع پیمانے پر قتل عام کا خطرہ ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button