مشرق وسطیٰ

پاکستان فتح پور میں ایران کے مالی تعاون سے گرلز ہائی سکول کی تعمیر آج تک مکمل نہ ہو سکی

فتح پور کی ابادی چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ ایک انتہائی پسماندہ ترین علاقہ ہے زیر زمین پانی کڑوا ہے علاقے میں ارد گرد 20 کلومیٹر تک کوئی گرلز ہائی سکول نہ ہے

راجن پور پاکستان(پیرمشتاق رضوی نمائندہ خصوصی وی او جی جنوبی پنجاب): راجن پور کے نواحی علاقہ فتح پور میں 2013ءسیلاب کے دوران بردار اسلامی ملک ایران کے مالی تعاون سے گرلز ہائی سکول کی تعمیر شروع کی گئی تھی اس زیر التواء بلڈنگ کی تعمیر پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے لیکن بوجوہ اس کی تعمیر مکمل نہ کی جا سکی اور 12/13 سال گزرنے کے باوجود کسی حکومتی ادارے اور ایم این اے یا ایم پی اے اس کا کوئی نوٹس نہیں لیا اور 76 سال گزرنے کر باوجود علاقے کی سینکڑوں بیٹیوں کی تعلیم کے بارے کوئی توجہ نہ دی گئی اس علاقے میں 20 کلو میٹر تک ارد گرد کوئی گرلز ہائی سکول نہ ہے علاقے کی سینکڑوں غریب بچیاں ہائیر ایجوکیشن سے محروم ہیں فتح پور یونین کونسل میں کوئی گرلز ہائی سکول نہ ہے اور سینکڑوں بچیاں ہائیر ایجوکیشن سے محروم چلی آرہی ہیں جبکہ ہر حکومت خواتین کی تعلیم ترقی بڑے بڑے دعوے کرتی چلی آئی ہے علاقے میں چند سال قبل صرف ایک مڈل سکول قائم کیا گیا ہے اور علاقے کی بچیاں آٹھ جماعت پاس کرنے کے بعد گھر بیٹھ جاتی ہیں فتح پور گرلز ہائی سکول نہ ہونے کی وجہ ڈے غریب والدین اپنی بچیوں کو مزید تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں علاقے کے سماجی راہنما اعظم خان دریشک نے بتایا ہے کہ فتح پور کی ابادی چالیس ہزار کے لگ بھگ ہے اور یہ ایک انتہائی پسماندہ ترین علاقہ ہے زیر زمین پانی کڑوا ہے علاقے میں ارد گرد 20 کلومیٹر تک کوئی گرلز ہائی سکول نہ ہے جبکہ پوری یونین کونسل میں تین یا چار گرلز پرائمری سکول ہیں انہوں نے بتایا کہ پاکستان بننے سے اب تک علاقے کی بچیاں ہائیر ایجوکیشن سے محروم ہیں کسی بھی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی ہے ایک اور سماجی نوجوان راہنما امین خان دریشک نے بتایا ہے کہ گرلز ہائی کی یہ شاندار عمارت تعمیر کی جارہی تھی جس پر کروڑوں روپے خرچ ہوچکے تھے لیکن تعمیر کے رک جانے بہت زیادہ نقصان ہوا اس سلسلے انہوں نے ایک عرصہ قبل سٹیزن ایپ پر کمپلینٹ بھی درج کرائی تھی جس کے جواب میں ایک سرکاری آفیسر نے کہا کہ یہ سرکاری منصوبہ نہ ہے اس لئے اس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں، جب اس سرکاری آفیسر کو بتایا گیا کہ کروڑوں روپے کی بلڈنگ تباہ وبرباد ہورہی ہے جس پر متعلقہ سرکاری آفیسر نے کہا کہ کتنا بھی نقصان ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے یہ ایران کا منصوبہ ہے ان کی حکومت سے بات کریں علاقے کے عوامی سماجی حلقوں نے پاکستان کی حکومت کے توسط سے اپنے عظیم برادر اسلامی مملکت اسلامیہ ایران کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس تعلیمی پراجیکٹ کو مکمل کی جائے تاکہ مقامی دختران ملت کو ہائیر ایجوکیشن کی سہولیات حاصل ہو سکیں ھم ایرانی حکومت کے ممنون و مشکور رہیں گے .

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button