
اقوام متحدہ 14 ‘اونروا’ کارکنوں کے اسرائیل پر حملے میں ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہا ہے
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے بتایا ہے کہ 'اونروا' کارکنوں کے حملے میں ملوث ہونے کے اسرائیلی الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔' جوڈک نے یہ بات سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے معلومات فراہم کرنے کے حکم کے بعد پہلی مرتبہ بتائی ہے۔
اقوام متحدہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں ‘اونروا’ کارکنوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کر رہا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ‘اونروا’ کے 19 میں سے 14 کارکن حماس کے ساتھ اس کارروائی میں ملوث تھے جب اسرائیل پر حملہ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے بتایا ہے کہ ‘اونروا’ کارکنوں کے حملے میں ملوث ہونے کے اسرائیلی الزامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔’ جوڈک نے یہ بات سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کے معلومات فراہم کرنے کے حکم کے بعد پہلی مرتبہ بتائی ہے۔
اسرائیل نے ‘اونروا’ کارکنوں پر ماہ جنوری میں الزام لگایا تھا کہ وہ ماہ اکتوبر میں ہونے والے حملے میں حماس کے ساتھ ملوث تھے۔ جنوری سے اقوام متحدہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
جوڈک نے کہا ہے کہ 19 کیسز میں سے ایک کیس سے متعلق اسرائیل نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔ جبکہ چار دیگر ‘اونروا’ کارکنوں کے خلاف اسرائیل کسی قسم کا ثبوت فراہم نہیں کر سکا ہے کہ وہ کس طرح اسرائیل پر ہونے والے حملے میں ملوث تھے۔
‘اونروا’ کارکنوں پر اسرائیلی الزامات لگنے کے بعد ‘اونروا’ نے ان کارکنوں کو معطل کر دیا تھا۔ ‘اونروا’ کے کارکنان کی مجموعی تعداد 32000 ہے جو لبنان، شام، اردن اور فلسطین میں کام کرتے ہیں۔ جبکہ 13000 کارکنان فلسطینی پناہ گزینوں کو خوراک ، صحت اور تعلیم فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
‘اونروا’ سربراہ فلپ لازارینی نے منگل کے روز بتایا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک ‘اونروا’ کے 180 کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ 34 ہزار سے زائد غزہ کے فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں دو تہائی تعداد فلسطینی بچوں اور خواتین کی ہے۔
کولونا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ‘اونروا’ کارکنوں پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے امریکہ سمیت درجنوں ممالک نے ‘اونروا’ کو دیا جانے والا تعاون معطل کر دیا تھا۔ جس سے ‘اونروا’ کو ملنے والی تقریباً 450 ملین ڈالر کی فنڈنگ رک گئی۔
کچھ ممالک نے ‘اونروا’ کو مالی تعاون دینے کا سلسلہ بحال کر دیا ہے۔ لیکن امریکہ نے طے کیا ہے کہ وہ مارچ 2025 تک کسی بھی قسم کی امدادی رقم ‘اونروا’ کو فراہم نہیں کرے گا۔
فلپ لازارینی نے بتایا ہے کہ ‘اونروا’ کے پاس غزہ کے بےگھر فلسطینیوں کی امداد جاری رکھنے کے لیے صرف ماہ جون تک کے لیے وسائل موجود ہیں۔
کولونا کی 48 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘اونروا’ اقوام متحدہ کے غیر جانبداری کے اصول کو برقرار رکھنے کے لیے طریقہ کار رکھتا ہے۔ لیکن عملدرآمد میں کئی خامیاں پائی گئی ہیں۔ رپورٹ میں ‘اونروا’ کی غیر جانبداری کے لیے 50 سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
جوڈک نے کہا ‘رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ 14 کارکنوں سے متعلق تحقیقات کب مکمل ہوں گے۔ ‘او آئی او ایس’ نے اسرائیلی حکام سے ملاقات کی ہے۔ نیز ماہ مئی میں دوبارہ دورہ کریں گے۔’