عرب اور مسلم حکام کا ’جنگی جرائم‘ پر اسرائیل کے خلاف ’مؤثر پابندیاں‘ لگانے کا مطالبہ
سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے غزہ کی جنگ پر تبادلۂ خیال کے لیے وزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ یہ کمیٹی مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کی طرف سے تفویض کردہ ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اتوار کے روز عرب اور مسلم حکام کے اجلاس میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف ’جنگی جرائم‘ کے جواب میں اسرائیل پر ’موثر پابندیاں‘ عائد کرے۔
سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے غزہ کی جنگ پر تبادلۂ خیال کے لیے وزارتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ یہ کمیٹی مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کی طرف سے تفویض کردہ ہے۔
اجلاس میں اردن، مصر اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے علاوہ قطر، فلسطینی اتھارٹی اور اسلامی تعاون تنظیم کے حکام نے شرکت کی۔
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق حکام نے بین الاقوامی برادری سے اسرائیل پر "مؤثر پابندیاں” لگانے کا مطالبہ کیا اور ملک کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے جیسے اقدامات کی وکالت کی۔
حکام نے اسرائیل پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور غزہ اور مغربی کنارے دونوں میں "جنگی جرائم” کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا اور جنوبی غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل کے حملے کی مخالفت کا اظہار کیا جس کا طویل عرصے سے خدشہ ہے۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ حکام نے "ان جرائم پر اسرائیلی حکام سے جواب طلبی کے لیے بین الاقوامی قانونی ذرائع کو فعال کرنے، آبادکاروں کی دہشت گردی کو روکنے اور اس کے خلاف واضح اور مضبوط مؤقف اختیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔”
مذاکرات میں فلسطینیوں کو ان کی آبائی زمینوں سے بے گھر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے راستے تلاش کیے گئے۔
حکام نے مغرب میں فلسطینی حامی مظاہرین کے خلاف کیے گئے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
شہزادہ فیصل نے غزہ کی جنگ پر تبادلۂ خیال کے لیے ریاض میں چھے فریقی عرب وزارتی گروپ کے اجلاس کی صدارت کی جس کے ایک دن بعد اتوار کی بات چیت کی گئی۔