مشرق وسطیٰ

ابھی تک دینی مدارس کے بورڈز اور وزارت تعلیم کے مابین رجسٹریشن کے طریقہ کار اور قواعد و ضوابط پر اتفاق ہی نہیں ہوا

مدارس کے وفاقوں کو اعتماد میں لئے بغیر محکمہ تعلیم میں مدارس کی رجسٹریشن قابل قبول نہیں، فرضی انتظامیہ کے ناموں پر دینی اداروں کی رجسٹریشن سے انتشار کی فضا پیدا ہو گی

اسلام آباد پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): مدارس کے وفاقوں کو اعتماد میں لئے بغیر محکمہ تعلیم میں مدارس کی رجسٹریشن قابل قبول نہیں، فرضی انتظامیہ کے ناموں پر دینی اداروں کی رجسٹریشن سے انتشار کی فضا پیدا ہو گی ،دینی مدارس کی قیادت صورتحال کا فوری نوٹس لے،وقف ایکٹ میں ترمیم کا وعدہ پورا کیا جائے ،قومی اسمبلی سے ناموس صحابہ و اہل بیت بل کی منظوری خوش آئند، سینٹ سے بھی فوری منظور کروا کر قانون کا درجہ دیا جائے، سودی نظام کا فوری خاتمہ کر کے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے پر من و عن عمل کیا جائے، ان خیالات کا اظہار متحدہ علماء کونسل کے صدر مولانا زاہد الراشدی، تحریک تحفظ مساجد و مدارس کے سربراہ مولانا محمد نذیر فاروقی، وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا ظہور احمد علوی، تنظیم المدارس کے سینئر عہدیدار مولانا محمد اسلم ضیائی اور دیگر نے اسلام آباد میں علمائے کرام کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، علمائے کرام نے وزارت تعلیم میں مدارس کے نام پر جعلی انتظامیہ کی رجسٹریشن پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک دینی مدارس کے بورڈز اور وزارت تعلیم کے مابین رجسٹریشن کے طریقہ کار اور قواعد و ضوابط پر اتفاق ہی نہیں ہوا جبکہ متعلقہ محکمہ کے ذمہ داران کے بقول 15 ہزار مدارس رجسٹرڈ کئے جا چکے ہیں، مدارس کے ذمہ داران کو اعتماد میں لئے بغیر چوری چھپے رجسٹریشن کا یہ عمل کسی طور پر قبول نہیں، یہ رجسٹریشن کے عمل کو متنازعہ اور غیر مؤثر بنانے کی کوشش ہے ،حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت کو اس صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے، علمائے کرام نے گوجرانوالہ کے معروف دینی ادارے جامعہ انوار العلوم کی متوازی اور جعلی رجسٹریشن پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔کے ذمہ داران کی طرف سے بغیر چھان بین کے صرف ایک فارم پر کر نے پر رجسٹریشن کو دینی اداروں میں جان بوجھ کر فتنہ و فساد کی فضا پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا ،علمائے کرام نے مطالبہ کیا کہ وقف ایکٹ میں ترامیم سے قبل اس پر عملدرآمد فوری طور پر روک دیا جائے ،علمائے کرام کے اجلاس میں اس حوالے سے بھرپور مہم شروع کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا، اجلاس میں مولانا عبدالکریم، شیخ الحدیث مولانا عبدالحکیم، مولانا ممتاز الحق صدیقی، مولانا ثناء اللہ غالب،مولانا عبدالرؤف محمدی، مولانا خلیق الرحمن چشتی،مولانا ہارون الرشید، مولانا حافظ علی محی الدین، مفتی محمد ابوبکر، قاری محمد محفوظ، صاحبزادہ مولانا محمد حسن فاروقی، مولانا وجیہہ الدین، مولانا منظور الحق اور دیگر علمائے کرام بھی شریک ہوئے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button