
چترال (گل حماد فاروقی):چترال حالیہ مسلسل بارش اور تباہ کن سیلاب کی وجہ سے چترال کے محتلف علاقوں کے راستے ہر قسم کے ٹریفک کیلیے بند ہوے تھے۔ مسلسل بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی نے پہاڑوں سے بڑے بڑے پتھر اور ملبہ بھی بہاکر سڑکوں پر ڈھیر کردیا جس کی وجہ سے یہ راستے سفر کے قابل نہیں رہے۔ سیلاب کی وجہ سے اورغوچ، بکامک، شاڈوک، دنین گہتک وغیرہ کے راستے بند ہویے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ سفری مشکلات سے دوچار ہیں۔ اور غوچ کے آس پاس کیی دیہات آباد ہیں جہاں پندرہ ہزار نفوس پر مشتمل اس وادی کا سڑک دونوں جانب سے بند ہے۔ مین چترال سڑک پر دریایے چترال پر اورغوچ کیلیے جو پل تعمیر ہوا ہے اس کے آگے بھِی راستہ حراب ہے جبکہ فیض آباد سے جانے والے سڑک پر پہاڑ سے بھاری پتھر، درخت، مبلہ گرنے سے یہ راستہ ہر قسم کے ٹریفک کیلے بند ہے۔ مسلسل بارش کے بعد محتلف علاقوں میں پہاڑی بھِی سرک گیے اور اکثر جگہوں میں بجلی کے کھنبے بھی گر چکے ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھِی معطل ہے۔
اسی طرح شاڈوک، دنین، گہتک کا سڑک بھِی ہر قسم کے ٹریفک کیلیے بند ہوا ہے جس پر پیدل جانا بھِی نہایت مشکل ہونے کے ساتھ ساتھ حطرناک بھی ہے۔ کیونکہ اب بھی پہاڑوں سے مٹی کے تودے، بھاری پتھر اور ملبہ گررہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اورغوچ جانے والا سڑک برطانوی دور حکومت میں تعمیر ہوا تھا مگر حکومت پاکستان نے اس پر کوی زیادہ توجہ نہیں دی۔ اس سڑک کی بندش کی وجہ سے لوگ پندرہ کلومیٹر پیدل جانے پر مجبور ہیں جبکہ آشیایے خوردونوش کو کندھوں پر اٹھانے کے ساتھ ساتھ مریضوں کو بھِی چارپای پر ڈال کر ہسپتال لے جانا پڑتا ہے۔ مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر چترال اور ایگزیکٹیو انجنیر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو : کمیونیکیشن اینڈ ورکس: طارق مرتضے کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی ہدایت پر ٹھیکدار نے فوری طور پر ان سڑکوں کی صفای پر ٹریکٹر، ایکسکیویٹر مشین لگاکر اس سے ملبہ صاف کررہے ہیں اور اسے ٹریفک کے قابل بنارہے ہیں۔ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث بند ہونے والے عبدالولی خان بای پاس روڈ، دنین چیوڈوک، آفیسر میس روڈ، مغلاندہ، شاہ ڈوک، ہون فیض آباد، اور غوچ ڈوم شغور، کربیتولی اور ضلع اپر چترال کا سڑک بھی محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے صاف کیا تھا تاہم بونی سڑک پر دوبارہ پہاڑ سے بھاری پتھر اور پہاڑی تودے گرنے کی وجہ سے دوبارہ بند ہوا۔
ویلیج کونسل دنین کے چیرمین منیر احمد چاریلو اور دیگر لوگوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نے چترال کو آفت زدہ قراردیا ہے مگر جس طرح سابقہ صدر پاکستان پرویز مشرف اور آصف علی زرداری کے دور حکومت میں لوگوں کے قرضے معاف ہویے تھے اسی طرح اس بار بھی ذرعی اور عام لوگوں کے چھوٹے چھوٹے قرضے معاف کیے جایے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آسکے۔ انہوں نے یہ بھِی مطالبہ کیا کہ جن سڑکوں پر ملبہ پڑا ہے اسے فوری صاف کرے اور اورغوچ سڑک کو کشادہ کرنے کے ساتھ ساتھ دریا کی جانب سڑک کے کنارے حفاظتی دیوار بھی تعمیر کیا جایے تاکہ اس سڑک پر سفر کرنے والے کسی قسم کے حادثے کا شکار نہ ہو۔