جمعرات کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً خطے کے سکیورٹی امور کے حوالے سے باہمی تعاون پر گفتگو ہوئی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سینٹکام اور پاکستانی فوج کے درمیان ٹریننگ انٹرایکشن کو بڑھانے کی ضرورت کا اعادہ کیا گیا۔
سینٹ کام کمانڈر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی تعریف کی۔
دوسری جانب امریکی سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے 7 سے 9 مئی تک پاکستان کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر اور دیگر اعلیٰ فوجی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
دونوں ملٹری رہنماؤں کی گفتگو انسداد دہشت گردی کے لیے کی گئی کوششوں اور امریکی اور پاکستان مسلح افواج کے درمیان ملٹری ٹو ملٹری پارٹنرشپ پر مرکوز تھی۔
سینیئر رہنماؤں نے حالیہ انسپائرڈ یونین 2024 بحری مشق کی کامیابی اور مستقبل میں ملٹری ٹو ملٹری مواقع پر گفتگو کی اور سینٹکام ایریا آف ریسپانسیبلٹی میں سکیورٹی چیلنجز اور ان کے حل کے لیے مشترکہ کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
جنرل کوریلا نے افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبر پختونخواہ میں کئی مقامات کا سفر کیا۔ وہاں انہوں نے 11ویں کور، فرنٹیئر کور اور 7ویں ڈویژن کی قیادت سے ملاقات کی اور سرحدی علاقے میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
خیال رہے امریکہ کی سینٹرل کمانڈ امریکی اتحادیوں کے ساتھ مل کر خطے کی سکیورٹی بڑھانے اور اور امریکی مفادات کے فروع کے لیے فوجی کارروائیاں ممکن بناتا ہے۔
سینٹرل کمانڈر کے اعلانیہ مقاصد میں پرتشدد شدت پسند تنظیوں کا مقابلہ کرنا بھی ہے۔
نومبر 2022 میں پاکستان حکومت اور تحریک طالبان کے درمیان جنگ بندی ختم ہونے کے بعد پاکستان کے صوبے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان اور امریکہ گذشتہ سالوں کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسند تنظمیوں کو ختم کرنے کے لیے تعاون کیا ہے۔