پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کو پارٹی کی کور کمیٹی اور سیاسی کمیٹی دونوں سے علیحدہ کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان صاحب نے براہ راست یہ حکم جاری کیا ہے کہ شیر افضل مروت کو پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی اور پولیٹیکل کمیٹی سے فی الفور علیحدہ کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی یہ فیصلہ کرے کہ شیر افضل مروت کے خلاف کیا انضباطی کارروائی کی جائے۔‘
’عمران خان نے یہ احکامات بھی جاری کیے ہیں کہ شیر افضل مروت کو فوری طور پر ایک شوکاز نوٹس دے کر ان سے جواب طلب کیا جائے۔‘
کچھ عرصے سے شیر افضل مروت کو اپنے بعض بیانات کی وجہ سے پارٹی کے اندر سے تنقید کا سامنا ہے۔
بدھ کو انہوں نے سیاسی کمیٹی سے الگ کیے جانے کے تأثر کو مسترد کیا تھا اور پی ٹی آئی کی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے عمر ایوب اور شبلی فراز پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ان کی ملاقات نہیں ہونے دی۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا تھا کہ ’میں نے عمران خان کو بتایا ہے کہ جماعت کے اندر لوگ میری ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔ مجھے پنی ذات کی بے توقیری کسی صورت قبول نہیں ہے۔‘
’بانی پی ٹی آئی نے مجھے پولیٹیکل کمیٹی کا ممبر بنایا تھا۔ پولیٹیکل کمیٹی میں ووٹنگ کر کے مجھے ہٹایا گیا۔‘
جمعرات ہی کو پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے شیر افضل مروت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’جو عمران خان کہیں گے وہی ہو گا۔ اگر عمر ایوب خان نے کوئی بیان دیا ہے تو اسی کو حتمی سمجھیں۔‘
اس سے قبل پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کا نام چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے لیے بھی دیا تھا لیکن بعد میں ان کی جگہ شیخ وقاص اکرم کا نام مذکورہ عہدے کے لیے دیا گیا۔
شیر افضل مروت کے پارٹی کے اندر اختلافات میں پاکستان کے کچھ دوست ممالک سے متعلق ان کے بیانات کے بعد شدت آئی تھی۔
شیر افضل مروت کا ردعمل
عمر ایوب اور گوہر علی خان کے بیانات کے بعد شیر افضل مروت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ ’گزشتہ رات میں نے سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے دوران سیاسی کمیٹی اور کور کمیٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔ آج عمر ایوب خان نے مجھے ہٹانے کے لیے خان صاحب کی ہدایات کا اعلان کیا۔ کل شام سے یہی فیصلہ میڈیا پر نشر کیا جا رہا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فیصلہ پہلے سے کیا گیا تھا اور اسے میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا اور آج اس کے پیچھے صرف خان صاحب کا نام لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں کسی بیان پر یقین نہیں کروں گا جب تک کہ خان صاحب خود مجھے یا بیرسٹر گوہر صاحب کے ذریعے اپنا پیغام نہیں پہنچاتے۔ میں آرام کر رہا ہوں اور تب ہی بات کروں گا جب خان صاحب میری بات سنیں گے اور اس کے بعد مسائل پر فیصلہ کریں گے۔ میڈیا سے گزارش ہے کہ اس وقت تک میرے جواب کا انتظار کریں۔ تاہم میں خان صاحب کے تمام فیصلوں پر قائم رہوں گا۔‘
’عمران خان شیر افضل کے رویے پر ناراض ہوئے‘
بدھ کو پی ٹی آئی کے ایک ترجمان نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’بانی پی ٹی آئی شیر افضل مروت کے غیر ذمہ دارانہ رویے سے ناراض ہیں اور انہوں نے جیل میں ان سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد شیر افضل مروت بانی پی ٹی آئی سے بغیر ملاقات جیل سے واپس چلے گئے تھے۔‘
اُن کے مطابق ’شیر افضل مروت کا دوست ممالک سے متعلق بیان اور خواجہ آصف سے ملاقات ناراضی کی وجہ بنی اور چیئرمین پی اے سی کے لیے ان کا نام بھی غیر ذمہ دارانہ رویے کی بنیاد پر واپس لیا گیا۔‘