اٹلی میں شادی سے انکار پر اپنی بیٹی کے قتل کے الزام میں سزا پانے والی خاتون کو پاکستان سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اٹلی کی خبر رساں ایجنسی انسا نے کہا ہے کہ 2021 میں صوبہ ریجیو ایملیا کے قریب علاقے نوولاوا میں 18 برس کی ثمن عباس کو والدین نے اپنے گھر میں قتل کیا تھا۔
51 سالہ نازیہ شاہین اور ان کے شوہر شبیر عباس کو اٹلی کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
بیٹی کے قتل کے بعد دونوں میاں بیوی اٹلی سے فرار ہو گئے تھے۔ شبیر عباس کو اگست 2023 میں پاکستان سے گرفتار کر کے اطالوی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ انٹرپول اور پاکستان کی وفاقی پولیس کی مدد سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی سرحد پر واقع ایک گاؤں سے نازیہ شاہین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ نازیہ شاہین کو اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں جمعے کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
اطالوی ججز نے کہا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ نازیہ شاہین نے بیٹی کا قتل کیا ہو۔
اطالوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ثمن عباس اپنے خاندان کے ہمراہ 2016 میں پاکستان سے نوولارا منتقل ہوئی تھیں۔
2020 میں ثمن عباس کے والدین اپنی بیٹی کی شادی پاکستان میں رہائش پذیر کزن سے کروانا چاہتے تھے۔ ثمن عباس نے اٹلی میں محکمہ سوشل سروسز کو اپنی صورت حال سے متعلق آگاہ کیا تھا جس کے بعد حکومت نے انہیں نوجوانوں کے سینٹر منتقل کر دیا تھا۔
اپریل 2021 میں ثمن عباس کے خاندان نے ان سے سینٹر میں ملاقات کی تھی جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئی تھیں اور پولیس کی تفتیش کے دوران معلوم ہوا تھا کہ ان کا پورا خاندان پاکستان منتقل ہو گیا ہے۔
ثمن عباس کے چچا دانش حسنین کو قتل میں ملوث ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ ان کے دو کزنز کو بری کر دیا گیا تھا۔
ثمن عباس کی لاش نومبر 2021 میں ایک فارم ہاؤس کے قریب سے برآمد ہوئی تھی۔ ان کے چچا نے پولیس کو بتایا تھا کہ ثمن عباس کو فارم ہاؤس کے قریب دفن کیا گیا۔