اہم خبریںبین الاقوامیتازہ ترین

بھارتی الیکشن جیتنے پر چین کی نریندر مودی کومبارکباد

بدھ کے روز چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے نریندر مودی کی انتخابی جیت پر مبارکباد کے بیان میں کہا ہے کہ ''چین اور بھارت کے درمیان صحت مندانہ اور مستحکم تعلقات دونوں ملکوں کے حق میں ہیں

چین کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی گئی ہے۔ مبارکبادی کے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ چین مودی کے زیر قیادت بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
چین اور بھارت پڑوسی ملک ہیں مگر دونوں کے درمیان سرحدوں پر تنازعہ دیرینہ ہے۔ اس لیے تواتر کے ساتھ ایک دوسرے پر سرحدی قبضے کے الزام لگاتے رہے ہیں۔ چین اور بھارت کے درمیان ان تنازعات کی اہم جگہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول ‘ ایل اے سی’ ہے۔ اس کی وجہ سے متعداد بار جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ واضح رہے چین اور بھارت 3500 کلو میٹر پر پھیلا ہوا ۔
بدھ کے روز چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے نریندر مودی کی انتخابی جیت پر مبارکباد کے بیان میں کہا ہے کہ ”چین اور بھارت کے درمیان صحت مندانہ اور مستحکم تعلقات دونوں ملکوں کے حق میں ہیں۔ ان کے نتیجے میں علاقے میں امن و ترقی ہوگی اور دنیا میں بھی۔
ترجمان نے مزید کہا ‘چین کی طرف سے اس جیت کے موقع پر مودی ، بی جے پی او اور اس کے اتحادی ‘نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس’ کو مبارک باد ہو ‘
نریندر مودی ج تیسری بار وزیر اعظم بننے کی خواہش رکھتے ہیں اس وقت پہلے کے مقابلے میں قدرے سخت صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں کہ انہیں ان کی توقعات دوتہائی اکثریت نہیں مل سکی ہے۔ انہیں اس بار پچھلے دونوں انتخابات کے مقابلے میں کم نشستیں ہاتھ آ سکی ہیں۔
چین اور بھارت کے درمیان سرحدی اور زمینی جھگڑوں می ایک یہ ہے کہ چین کا دعوٰی ہے کہ بھارت کے پاس شمال مشرقی ریاست ارونا چل پردیش چین کے تبت کا حصہ ہے۔ اس سلسلے میں ایشیا کے ان دونوں بڑے ملکوں کے درمیان 1962 میں ایک بھر پور سرحدی جنگ ہو چکی ہے۔

سرحدی تصادم
چین اور بھارت کے درمیان 2020 میں دو طرفہ تعلقات میں اس وقت محدود مگر واضح خرابی آئی جب تبت کو کو تقسیم کرنے والے بھارتی لداخ میں جھڑپی چھڑ گئیں، جس پر دونوں ملکوں نے مزید فوج آگے روانہ کر دی، مگر ستمبر میں ہی دونوں نے اپنی فوجوں کو واپس بلانا شروع کر دیا۔ یہ پیش رفت ایک درجن سے زائد فوجی مذاکرات کے بعد سامنے آئی۔
بھارت کوچین کیطرف سے بحر ہند میں اپنی موجودگی بڑھانے پر تشویش ہے۔ 2022 میں امریکہ نے بھی اپنی تشویش بڑھادی جب سری لنکا نے چین کی ایک تحقیقی کشتی کو اجازت دی۔ الزام لگایا گیا کہ یہ جاسوسی مقاصد کے لیے آئی تھی۔
امریکہ اور بھارت دونوں نئی تنظیم ‘ کوآڈ ‘ کے رکن ہیں۔ یہ ایک سیکیورٹی الائنس ہے۔ جس کی توجہ ‘انڈو پیسفک’ پر ہے۔ دوسری جانب چین متبادل وقت کے طور پر اپنی فوجی اور معاشی قوت میں اضافہ کر رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button