پاکستان سے پہلی مرتبہ چین کو چیری کی برآمد کا آغاز ہو گیا ہے۔ نجی کمپنی نے 6 ٹن چیری کی پہلی کھیپ گلگت بلتستان کے راستے چین بھیج دی ہے۔
پاکستان کے رواں سال 500 ٹن تک چیری چین برآمد کرنے کے امکانات ہیں۔ چین کو چیری کی ایکسپورٹ کا یہ سلسلہ رواں سال اگست تک جاری رہے گا۔ اگلی کھیپ میں 18 ٹن چیری چین بھیجی جائے گی۔
اس حوالے ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور گلگلت بلتستان کے اشتراک سے پاکستان میں چیری کے کاشتکاروں کی عالمی منڈیوں تک رسائی دلوانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان سے چیری چین بھیجی گئی
پاکستان سال 2016 سے چین کو چیری کی برآمد کی کے لیے کوشش کر رہا تھا، تاہم تکنیکی وجوہات اور کوئی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو اس میں کامیابی نہیں مل سکی تھی۔ ٹی ڈیپ کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان سال 2022 میں چیری کی چین برآمد کے لیے فائٹو سینیٹری معاہدہ طے پایا جس کے تحت چین نے پاکستان کو تازہ چیری کی برآمد کے لیے اپنی مارکیٹ تک رسائی دی تھی۔
پاکستان سے چین کو چیری کی برآمد پر ٹریڈ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین زبیر موتی والا نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ چیری کی پہلی کھیپ ریفری کنٹینر کے ذریعے چین روانہ کی گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے پروٹوکول پر دستخط کے فوری بعد ٹی ڈیپ نے پاکستان میں متعلقہ سرکاری اداروں اور چینی حکام سے چیری کی برآمد کے حوالے سے رابطے شروع کر دیے تھے۔
گلگت بلستان کے علاقے رحیم آباد میں 100 سے زائد چیری کے باغات
پاکستان میں چیری کے فروغ اور اس کی برآمد سے زرمبادلہ کے حصول کے لیے رحیم آباد گلگت بلتستان میں ٹی ڈیپ اور متعلقہ اداروں نے مل کر 100 سے زائد چیری کے باغات لگائے ہیں۔ جہاں چیری کی کاشت اور پھل کی دیکھ بھال کے کاشتکاروں کو تمام سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
چیری کے کاشتکاروں کے لیے تربیتی سرگرمیاں
چیری کی چین کو برآمد کی تیاریوں پر بات کرتے ہوئے زیبر موتی والا نے بتایا کہ پاکستان ہارٹیکلچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی نے چیری کی مصنوعات کے حوالے سے کاشتکاروں کے لیے تربیتی سرگرمیاں بھی منعقد کیں ہیں جس کا مقصد انہیں صحیح زرعی طریقوں کو اپنانے کے بارے میں آگاہ کرنا تھا جس سے پیداوار اور پھلوں کے سائز کو بڑھانے کے لیے خاصا مفید ہے۔
زبیر موتی والا کے مطابق چیری کی برآمد سے کاشتکار سب سے زیادہ مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ڈی اے پی اور پی ایچ ڈی ای سی اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کاشتکاروں کو چین کی بڑی منڈی کی تلاش کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔
گلگت بلتستان میں فی سیزن پانچ ہزار میٹرک ٹن چیری کی پیداوار
پاکستان میں چیری کی کاشت گلگت بلتستان میں ہی کی جاتی ہے۔ ٹی ڈیپ کے اعداد و شمار کے مطابق گلگت بلتستان میں تقریباً ہر سیزن میں پانچ ہزار میٹرک ٹن چیری پیدا ہوتی ہے۔ یہ چیری زیادہ تر مقامی بازاروں میں کم قیمت پر فروخت ہوتی ہے۔ چین کے ساتھ معاہدے کے بعد کاشتکاروں کو چینی مارکیٹ تک اچھے داموں میں چیری کی فروخت کا موقع ملا ہے۔
مزید برآں ٹی ڈیپ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ چین ہر سال تین ارب ڈالر کی چیری درآمد کرتا ہے۔ اور سالانہ بنیادوں پر چین میں چیری کی مانگ تقریباً تین لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن ہے۔
چیری کی برآمد نینشل لاجسٹک سیل کے ذریعے
پاکستان سے چین میں چیری کی برآمد کے لیے نینشل لاجسٹک سیل کی خدمات حاصل کی گئیں ہیں۔ اس حوالے سے ٹی ڈیپ کے چیف ایگزیکٹو زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان سے سُست بارڈر کےذریعے چین تک چیری کی برآمد این ایل سی کے ذمہ ہے۔ اس ضمن میں این ایل سی نے مطلوبہ ریفریڈ کنٹینرز فراہم کیے ہوئے ہیں۔
پاکستان سے پہلی مرتبہ فریش چیری چین کو ایکسپورٹ کی گئی
پاکستان کی وفاقی حکومت اور گلگت بلتستان کی حکومت کے اشتراک سے چین کو چیری برآمد کرنے والی نجی کمپنی ’ایم ایل کے‘ کے مالک ساجد عثمانی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سرکای سطح پر 4 سے 5 کمپنیوں کو اس منصوبے کے لیے بلایا گیا تھا، تاہم کسی دوسری کمپنی نے یہ ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن ’ایم ایل کے‘ نے مطلوبہ ضروریارت کو پورا کرتے ہوئے چیری کی برآمد کو ممکن بنایا۔ ساجد عثمانی کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی نے فیکٹری لگا کر جدید مشینوں کی مدد سے چیری کی برآمد پر کام کیا ہے۔
ایک سے دو دن مزید 17 سے 18 ٹن چیری چین بھیجی جائے گی
نجی کپمنی کے مالک ساجد عثمانی کے خیال میں پاکستان اس سیزن میں کم و بیش پانچ سو ٹن چیری چین کو برآمد کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے چھ ٹن کی پہلی کھیپ چین بھیجی گئی ہے۔ جبکہ ایک سے دو دنوں میں مزید 17 سے 18 ٹن چیری چین بھیجی جائے گی۔
ساجد عثمانی کے مطابق ان کی کمپنی رواں سال اگست تک چین کو چیری کی ایکسپورٹ کرے گی۔ کچھ دنوں کے وقفے کے بعد 15 سے 18 ٹن تک کی چیری کی کھیپ چین بھیجی جاتی رہے گی۔