محکمہ بہبود آبادی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے تمام فراہم کردہ خدمات کے ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز کر کے ڈیش بورڈ کے مربوط نظام سے منسلک
منصوبے کے کامیاب نفاذ سے پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کو جدید، موثر عوامی خدمات کی فراہمی کے ماڈل میں تبدیل کرنے کے خواب کی تعبیر ممکن ہوگئی ہے
پاکستان لاہور(نمائندہ وائس آف جرمنی):ڈا ئریکٹر جنرل پاپولیشن ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ و چیف ایگزیکٹیو پی پی آئی ایف ثمن رائے نے کہا ہے کہ محکمہ بہبود آبادی کو دیگر محکموں کیلئے رول ماڈل بنانے اور دیگر صوبوں کو اس کی مثالی تقلیدکیلئے تیز رفتار انقلابی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اس سلسلہ میں محکمہ بہبود آبادی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے تمام فراہم کردہ خدمات کے ڈیٹا کو ڈیجیٹلائز کر کے ڈیش بورڈ کے مربوط نظام سے منسلک کر دیا گیا ہے تاکہ دستی نظام کو بہتر بنا کر ورک فلو میں تبدیلی لا کر مستقبل کیلئے بہتراقدامات کا مظاہرہ کیا جا سکے۔شفافیت، احتساب اور کارکردگی کے ساتھا ان اقدامات سے صوبے میں ڈیجیٹل گورننس کے ایک نئے دور کا آغازہو گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد عمل کو ہموار کرنا، شفافیت کو بڑھاکر محکمے میں خدمات کی فراہمی میں کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی ٹی بی کی معاونت سے تیار کردہ پروجیکٹ محکمہ بہبود آبادی کو درپیش دیرینہ چیلنجز جیسے کہ دستی عمل، جوابدہی کی کمی اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک محدود رسائی میں معاون ثابت ہورہا ہے۔اس جامع نظام عمل کو خودکاربنانے، ریکارڈز کو ڈیجیٹائز کرنے، ہیڈ کوارٹر اور فیلڈ دونوں سطحوں پر آپریشنز میں مدد گار ثابت ہورہا ہے۔مزیدیہ کہ اس میں کئی اختراعی خصوصیات شامل ہیں جن کا مقصد عوامی مشغولیت اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔ ان میں ایک پبلک کنسلٹیشن سروس شامل ہے جو افراد کو ایک مخصوص موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے گمنام طور پر فیملی پلاننگ کنسلٹنٹس سے مشورہ لینے کی اجازت، اطمینان کا اندازہ لگانے اور سروس کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کلائنٹ فیڈ بیک میکانزم،سروس ڈیلیوری کو بڑھانے کے علاوہ، پروجیکٹ انتظامی عمل کو مضبوط بنانے پر توجہ، مالیاتی انتظام، فائل مینجمنٹ، اور حاضری کی نگرانی کو ڈیجیٹائز کرنے پر مرکوز کئے ہوئے ہے۔ ڈائریکٹر جنرل بہبود آبادی نے کہا کہ ان تمام عمل سے محکمے کی کارکردگی، جوابدہی، اور فیصلہ سازی کو بہتر بنادیا گیا ہے۔ جس میں انسانی سرمائے اور پائیدار ترقیاتی کے اہداف کے حصول پر زور دیا گیا ہے۔ اچھی صحت،خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کی کوریج پر اثرات اور مانع حمل کی شرح میں بہتری کے ذریعے پنجاب کے لوگوں کی فلاح و بہبود میں نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔ ثمن رائے نے کہا کہ یہ مانیٹرنگ پروگرام محکمہ کی پیشرفت کو ٹریک کرنے، بہتری کے لیے علاقوں کی نشاندہی کرنے اور پروگرام کی تاثیر کو بڑھانے اور پنجاب میں آبادی کی بہبود کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے ڈیٹا پر مبنی فیصلے کرنے کے قابل بناتا ہے۔پنجاب حکومت نے آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اس کی تشریح کرنے کے لیے ضلعی آبادی کے ماہرین کو تربیت دینا، خاندانی منصوبہ بندی کی معیاری خدمات تک کمیونٹی کی رسائی کو بڑھانا،خاندانی منصوبہ بندی میں آگاہی اور دلچسپی پیدا کرنے کے لیے فیس بک پیج کا آغاز کرنا، مانع حمل سپلائی چین کی رسد کو بہتر بنانا،ماؤں اور بچوں کی صحت کی اہمیت کے بارے میں شعور اجاگر کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے کامیاب نفاذ سے پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کو جدید، موثر عوامی خدمات کی فراہمی کے ماڈل میں تبدیل کرنے کے خواب کی تعبیر ممکن ہوگئی ہے۔