کالمزناظم الدین

خوشحال، صحت مند اورشعور پر مبنی معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر…..ناظم الد ین

اقتصادی بااختیار بنانے کیلئے غربت کو کم کرنا اور معاشی مواقع کو بہتر بنانا تاکہ مدد کے لیے بڑے خاندانوں پر انحصار کم کیا جا سکے

پنجاب حکومت نے ماؤں اور بچوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے لیے ایک اہم بجٹ مختص کیا ہے۔ محکمہ کے مستقبل کے منصوبے، جو 2024 سے 2030 تک پھیلے ہوئے ہیں، پنجاب پاپولیشن پالیسی 2017 کے مقاصد سے ہم آہنگ ہیں، جس میں ایک خوشحال، صحت مند اور علم پر مبنی معاشرے کا تصور کیا گیا ہے جہاں ہر خاندان کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔پاکستان میں آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ یہاں کچھ حکمت عملی ہیں جو مدد کر سکتی ہیں۔ مانع حمل اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا، خاص طور پر دیہی علاقوں میں لڑکیوں کی تعلیم میں اضافہ کرنا اور خواتین کو خاندانی سائز کے بارے میں باخبر انتخاب کرنے کے لیے بااختیار بنانا۔اقتصادی بااختیار بنانے کیلئے غربت کو کم کرنا اور معاشی مواقع کو بہتر بنانا تاکہ مدد کے لیے بڑے خاندانوں پر انحصار کم کیا جا سکے۔آگاہی مہماتمیں چھوٹے خاندانی سائز کے فوائد اور تیزی سے آبادی میں اضافے کے خطرات کو اجاگر کرنے کے لیے عوامی بیداری کی مہمات شروع کرنا۔صحت کی دیکھ بھال کا بنیادی ڈھانچہمیں صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو معیاری تولیدی صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے مضبوط بنانا شامل ہے۔آبادی کی پالیسیکیلئے موجودہ آبادی کی پالیسی کو نافذ کرنا، جس کا مقصد آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنا ہے۔کمیونٹی کی مصروفیتمیں چھوٹے خاندانی اصولوں کو فروغ دینے کے لیے مذہبی رہنماؤں، کمیونٹی کے بزرگوں، اور متاثر کن لوگوں کے ساتھ مشغول ہونا۔میڈیا کی شمولیتمیں خاندانی منصوبہ بندی اور آبادی پر قابو پانے کے پیغامات کو فروغ دینے کے لیے میڈیا چینلز کا استعمال کرنا ہے۔حکومتی عزممیں آبادی میں اضافے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سیاسی عزم کا مظاہرہ کرنا شامل ہے۔بین الاقوامی تعاونمیں مہارت اور وسائل تک رسائی کے لیے بین الاقوامی تنظیموں اور ڈونر ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنا۔سماجی اور ثقافتی عوامل کو ایڈریس کرنا، بیٹے کی ترجیح، کم عمری کی شادیاں، اور دیگر سماجی اور ثقافتی عوامل جو خاندان کے بڑے سائز میں حصہ ڈالتے ہیں۔ڈیٹا اکٹھا کرنے میں بہتری میں آبادی میں اضافے اور پیشرفت کو ٹریک کرنے کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور تجزیہ کو بہتر بنانا ہو گا۔ان حکمت عملیوں پر عمل درآمد کر کے پاکستان آبادی میں اضافے کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کر سکتا ہے اور پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کر سکتا ہے۔آبادی میں اضافہ مختلف مشکلات اور مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ قدرتی وسائل جیسے پانی، خوراک اور توانائی پر دباؤ،رہائش، بنیادی ڈھانچے، اور عوامی خدمات کی مانگ میں اضافہ،آلودگی، جنگلات کی کٹائی، اور حیاتیاتی تنوع کا نقصان، بڑھتی ہوئی آبادی کو سہارا دینے کے لیے ناکافی ملازمتیں اور وسائل،صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم پر بڑھتا ہوا بوجھ، بڑھتی ہوئی آبادی کو معیاری خدمات فراہم کرنے میں دشواری،وسائل کے لیے مقابلہ سماجی تناؤ اور تنازعات کا باعث بن سکتا ہے۔ شہروں کی غیر منصوبہ بند ترقی، جو کچی آبادیوں اور شہری زوال کا باعث بنتی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی میں خوراک پیدا کرنے اور تقسیم کرنے میں دشواری، پانی کی طلب میں اضافہ، قلت اور مسابقت کا باعث بنتا ہے۔حد سے زیادہ بھیڑ، شور اور آلودگی مجموعی صحت کو کم کر سکتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ،نقل و حمل کے نظام پر دباؤ،ٹریفک، بھیڑ، اور فضائی آلودگی میں اضافہ،پائیدار ترقی، آبادی پر قابو پانے کے اقدامات اور وسائل کے موثر انتظام کے ذریعے ان چیلنجوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔کمیونٹی پر مبنی خاندانی منصوبہ بندی اور خواتین کی صحت کی خدمات (CBFPWS) پراجیکٹ صحت کی دیکھ بھال کا ایک اقدام ہے جس کا مقصد خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کی خدمات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے، خاص طور پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے جو کہ محروم کمیونٹیز میں ہیں۔ پروجیکٹ پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔مانع حمل ادویات کی کمیونٹی پر مبنی تقسیم،خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کا مطالبہ کرنے کے لیے کمیونٹیز کو متحرک کرنا،بنیادی تولیدی صحت کی خدمات فراہم کرنے کے لیے کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کو تربیت دینا،اعلی درجے کی دیکھ بھال کے لیے ریفرل سسٹم کو مضبوط بنانا،صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانا،CBFPWS پروجیکٹ کا مقصد ماں اور بچے کی اموات کو کم کرنا، غیر ارادی حمل کو روکنا اور مجموعی تولیدی صحت اور بہبود کو بہتر بنانا ہے۔جو صحت کی دیکھ بھال تک رسائی میں سماجی اور ثقافتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کمیونٹی کی شمولیت، تعلیم، اور شرکت پر زور دیتا ہے۔
عالمی بینک کا پنجاب بھر میں جاری بہبود آبادی کا پروگرام خاندانی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے کے ذرائع اور اس کے استعمال سے پنجاب میں آبادی میں اضافے کو کم کرنے پر مبنی ہے۔ ورلڈ بنک کا یہ پروگرام پنجاب کے لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی کی معیاری خدمات تک مفت رسائی کی فراہمی اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات میں نگہداشت کے معیار کو ادارہ جاتی شکل دے رہا ہے۔ ڈیلیوری سسٹم اور لوگوں میں شعور و آگاہی اور بہتر صحت سے وابستہ سہولیات کی فراہمی کو فوکس کررہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ خاندانوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے فوائد سے آگاہ کیا جا سکے۔ ورلڈ بینک کا یہ پروگرام کلینکل فرنچائزنگ، واؤچر سکیموں، اور کمیونٹی لیڈرز کے ذریعے فیملی پلاننگ کونسلنگ جیسی اختراعات کو بڑھا نے میں مدد گار ثابت ہورہا ہے۔ اس پروگرام کو پنجاب کے مختلف اضلاع میں پائلٹ کیا گیا ہے جس سے خاندانی منصوبہ بندی کے نتائج میں بہتری آ رہی ہے۔ اس پروگرام کو ان دور دراز علاقوں اور کمیونٹیز تک پہنچایا جارہا ہے جہاں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات محدود یا کوئی رسائی نہیں ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز، فیملی ویلفیئر ورکرز اور کمیونٹی ہیلتھ ورکرز ایک وسیع نیٹ ورک کے ذریعے صحت کی سہولیات، فیملی ہیلتھ کلینک اور فیملی ویلفیئر سے منسلک ہیں۔ یہ پروگرام واؤچر ترغیبی اسکیم، سماجی مارکیٹنگ، مرد اور کمیونٹی رہنماؤں کی مصروفیت، اور خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کے استعمال میں اضافے کے لیے نوجوانوں کے پلیٹ فارمز کو بڑھا نے میں مدد گار ثابت ہورہا ہے،اس ورلڈ بنک پروگرام کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی سے وابستہ خدمات فراہم کرنے والوں کے باہمی رابطے کو بھی بہتر بنا دیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال 2024-25 ء کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت انسانی ترقی اور خدمات کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو مذید مضبوط بنایا جائے گا۔ پی ڈبلیو ڈی کی مضبوطی کے لیے تمام مسنگ ایریاز کو شامل کیاگیا ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25 ء کی تجا ویزمیں شامل کرنے کے لیے درج ذیل کلیدی شعبوں کی منظوری شامل ہے۔ پنجاب پاپولیشن ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کی سروس ڈیلیوری کی تمام سطحوں پر ڈیٹا کی ڈیجیٹائزیشن، تمام یونٹس میں غائب سہولیات کی فراہمی،صوبہ بھر میں ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر دفاتر کی تعمیر،فیملی ہیلتھ کلینکس کی تعمیر،ریجنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، پیداوار اور پرنٹنگ یونٹ لاہو ر کو مذید فعال بنایا جائے گا۔پنجاب کے تمام ڈویژنوں میں یونیورسٹیوں کا احاطہ کرنے والی فیملی پلاننگ اور تولیدی صحت پر سماجی رویے میں تبدیلی کے لیے نوجوانوں کی شمولیت،مردوں کی شمولیت کے لیے مرد خاندانی بہبود کے مراکز کا قیام اوروئیر ہاؤس پنجاب کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ پاپولیشن ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ پنجاب اس وقت متعدد دور رس نتائج کے حامل اقدامات عمل میں لائے ہوئے ہے جو مجموعی طور پر اسے فروغ دیتے ہوئے اس کی صلاحیت کو مزید تقویت میسر آ سکے گی۔ اس حکمت عملی کے متوقع نتائج صوبے میں خاندانی منصوبہ بندی کے فروغ کے لیے کئے جانے والے صحت مند اور پیداواری ماحول کی تشکیل میں معاون ثابت ہوں گے۔ نوجوانوں کو چھوٹے خاندان کی اہمیت و افادیت بارے جدید کمیونیکیشن کے ذریعے معیاری معلومات کی فراہمی وقت کا اہم تقاضا ہے۔پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ کی جانب سے یو این ایف پی اے کے مالی اشتراک سے 5بالغ اور نوجوان دوست سنٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ صوبہ پنجاب کے 30 تعلیمی اداروں میں 600اساتذہ اور 10000 سے زائد طالب علموں کو خاندانی منصوبہ بند ی،تولیدی صحت سے متعلق اعلیٰ سطح کی تربیت فراہم کی گئی ہے۔ صوبہ کے تین اضلاع اٹک، خوشاب اور لودھراں میں خاندانی منصوبہ بندی،صنفی مساوات سے متعلق معلومات اور خدمات کی فراہمی سے متعلق 55000نوجوان اور شادی شدہ جوڑوں کو آگاہی پہنچانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔پنجاب پاپولیشن ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ نوجوانوں کو جدید کمیونیکیشن ذرائع کی بدولت معیاری معلومات تک رسائی، تعلیمی پروگراموں کی مدد سے نوجوانوں کی بدلتی ضروریات کے بارے فوری آگاہی کی فراہمی کی جا رہی ہے۔محکمہ ہر سطح پر خاندانی منصوبہ بندی پر نوجوانوں کی بامعنی اور پائیدار شمولیت کو یقینی بنانے کیلئے جامع حکمت عملی کی تشکیل کیلئے پر عزم ہے۔ یو این ایف پی اے کے مالی اشتراک سے 5بالغ اور نوجوان دوست سنٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جہاں سٹوڈنٹس کو جنسی اور تولیدی صحت کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کی جا تی ہیں۔ بلا قیمت کنٹرا سیپٹیوز ا ادویات اور معیاری FP خدمات کی فراہمی پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پنجاب ملک بھر میں اپنا تشخص قائم کر چکاہے۔ مانع حمل لاجسٹک مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے مسلسل اور بلا تعطل سپلائی چین مینجمنٹ کو یقینی بنایا گیاہے۔ گاؤں کی سطح پر کمیونٹی بیسڈ ورکرز کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کی معلومات تک رسائی کے ذریعے ایسے جوڑوں کے پاس جا رہی ہے جن میں مانع حمل کی ضرورت نہیں ہے۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ سماجی و اقتصادی ترقی کی رفتار اور امکان کو بری طرح متاثر کررہاہے۔ اس مسئلے کوحل صرف مؤثر رضاکارانہ خاندانی منصوبہ بندی (FP) خدمات ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کے نتیجے میں خاندانی صحت اور مجموعی انسانی فلاح و بہبود سمیت متعدد فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کے حوالے سے لوگوں کو بااختیار بناکر انہیں سماجی و اقتصادی ترقی میں حصہ لینے کے لیے طاقتور، قابل اور فعال بناتا ہے۔ خاندانی منصوبہ بندی تک بہتر رسائی کے بغیر، اقتصادی ترقی میں ہونے والے اہم فوائد بے اثر ثابت ہوتے ہیں۔ اگلی دو دہائیوں میں ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ سے فائدہ تعلیم میں سرمایہ کاری (خصوصاً خواتین کی تعلیم)، مہارت کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مانع حمل کی شرح میں اضافہ اور زرخیزی میں کمی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ حکومت پنجاب سروس ڈیلیوری آؤٹ لیٹس کی توسیع کے ذریعے کوریج کو تیزی سے بڑھانے پر توجہ مرکوزکئے ہوئے ہے۔ عالمی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقوں کے ذریعے مردوں اور خواتین میں خاندانی منصوبہ بندی اپنانے کی یکساں شرح کو ممکن بنانے کیلئے امید افزاء اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔ سماجی و ثقافتی رکاوٹوں کا خاتمہ یقینی بنانے کیلئے خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق پروگراموں میں مردوں کی شمولیت نا گزیر ہے۔ ا س سلسلے میں مردوں اور عورتوں تک کمیونٹی ورکرز اور ٹیلی ہیلتھ کے ذریعے معلوماتی چینلز کے فروغ سے ان تک رسائی کے حصول کو ممکن بناکر انہیں ایک نیٹ ورک کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کی فراہمی کو مؤثربنا دیا گیا ہے۔ خاندانیمنصوبہ بندی سے متعلق شو ہر حضرات کی معلومات اور شعور خواتین کے مانع حمل ادویات کے استعمال پر براہ راست اور نمایاں اثرات مرتب کرتا ہے۔ شعوری طور پر باہمی مشورہ سے خاندانی منصوبہ بندی کے جدید طریقہ جات اپنانے،معیاری معلومات اور خدمات تک رسائی کے لیے لاہور، رحیم یار خان، مظفر گڑھ، ملتان، بہاولپور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور راولپنڈی اضلاع میں سہولیات تیزی سے فراہم کی جارہی ہیں۔
صوبہ بھر میں پی پی آئی ایف کے کامیابی سے جاری خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات ا ور آسان رسائی پراجیکٹس کے تحت خواتین کو خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تربیت یافتہ خواتین کانیٹ ورک متعارف کروایا ہے جو کمیونٹی بیسڈ فیملی پلاننگ ماڈل کے طور پر لانچ کیا گیا جو ابتدائی سطح پر ہی کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔اس ماڈل کے ذریعے خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات ہر ایک شخص تک پہنچانے کیلئے گروپ آگاہی سیشن، آڈیو ویژول اور پرنٹ میٹرئیل کے ذریعے معلومات کی ترسیل کو یقینی بنایا گیا ہے۔کمیونٹی بیسڈ فیملی پلاننگ ماڈل کا مقصد دیہی لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ذریعے خواتین "نور ورکر” کو سماجی و اقتصادی طور پر با اختیار بناکرعالمی معیار کے عین مطابق خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کی فراہمی کو ہر گھر تک یقینی بنادیا گیاہے۔ اس انٹرونشن کے ذریعے 8 لاکھ 23ہزار شادی شدہ خواتین تک خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات کی فراہمی متوقع ہے۔ پنجاب پاپولیشن انوویشن فنڈ کی جانب سے اہداف کے حصول کیلئے چارنکاتی ایجنڈامیں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات میں اضافہ یقینی بنانا، مردوں کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کی حوصلہ افزائی،خاندانی منصوبہ بندی پر آنے والے اخراجات کا خاتمہ اور نوجوان طبقہ پر توجہ مرکوزکرتے ہوئے خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اورمعلومات ہر فرد تک پہنچانے کیلئے جدید ذرائع ابلاغ سے استفادہ اٹھانا شامل ہے تا کہ عوام کے روئیوں اور سوچ میں مثبت تبدیلی لا کر پنجاب کی آبادی اور وسائل میں توازن کو یقینی بنایا جا سکے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button