صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے فنانس ترمیمی بل 2024 کی توثیق کر دی ہے جس کے بعد یہ بل قانون بن گیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے سنیچر کو فنانس ترمیمی بل 2024 ایوان صدر کو بھجوایا گیا تھا۔
اتوار کو ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’صدر آصف علی زرداری کی توثیق کے بعد فنانس بل کی دستخط شدہ کاپی پارلیمنٹ کو بھجوا دی گئی ہے۔‘
نیا وفاقی بجٹ یکم جولائی سے نافذ العمل ہو گا جس کا مجموعی حجم 18 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔
فنانس بل کے تحت مختلف ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں ردوبدل کیا گیا ہے اور اس بل کے نافذ ہونے سے 200 ارب روپے سے زائد کے ٹیکسز لاگو ہوں گے۔
وفاقی حکومت نے فنانس بل میں ترامیم کے ذریعے رہائشی اور کمرشل عمارتوں کی تعمیر اور فروخت پر ٹیکس عائد کر دیا ہے جبکہ فارم ہاؤسز پر کیپٹل ویلیو ٹیکس بھی ادا کرنا پڑے گا اور گاڑیوں کے انجن آئل پر بھی پانچ فیصد لیوی عائد کر دی گئی ہے۔
ترامیم کے تحت ایک کروڑ روپے سالانہ آمدن پر 10 فیصد سرچاج عائد کر دیا گیا ہے جبکہ سول و فوجی ملازمین کو جائیداد پر ایڈوانس ٹیکس سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے۔
حکومت نے فنانس بل میں ترامیم کے ذریعے بیرون ملک سفر کے لیے ایئر ٹکٹس پر ٹیکس شرح میں اضافہ جبکہ ہائبرڈ گاڑیوں اور سولر پینل پر ٹیکس چھوٹ کی شرح کو برقرار رکھا ہے۔
اراکین قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق پیپلز پارٹی کی ترمیم کو بھی کثرت رائے سے منظور سے کیا گیا ہے۔