وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ’نان فائلرز کی اختراع سمجھ نہیں آتی، اس بجٹ میں ہم نان فائلرز کے لیے سزا تک جا رہے ہیں۔‘
اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ’ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے۔ زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’عالمی بینک نے داسو منصوبے کے لیے ایک ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، آئی ایف سی نے پی ٹی سی ایل کے لیے 40 کروڑ ڈالرز منظور کیے ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ میں بھی کہا نان فائلر کی اختراع مجھے سمجھ نہیں آ رہی، ہم نان فائلرز کی اختراع ملک سے باہر نکالیں گے۔‘
وزیر خزانہ کے بقول میکرو سٹیبلیٹی اس وقت بڑا چیلنج ہے۔ ’میکرو اسٹیبلیٹی کو ہم نے مستقل کرنا ہے اور یہ انتہائی ضروری ہے، اگر میکرو اسٹیبلیٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہوگا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایف بی آر نے کر کے دکھایا ہے کہ 30 فیصد پر گروتھ ہو سکتی ہے۔ اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا امکان ہے، ایف بی آر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن ہونے جا رہی ہے۔‘
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ’توانائی اور پٹرولیم کے شعبے میں اصلاحات کریں گے۔ مفتاح اسماعیل صاحب نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کا کہا تھا، ریٹیلرز پر ٹیکس لگ جانا چاہیے تھا، جولائی سے ریٹیلرز پر ٹیکس لگ جائے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر سندھ حکومت کام کر رہی ہے۔ ’پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو یہاں بھی زیادہ سے زیادہ لایا جائے، پینشن بجٹ کا حصہ نہیں تھا لیکن ای سی سی میں اس پر گفتگو ہوئی۔‘