ترقی کا اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور ، پیداواری صلاحیت میں اضافہ قوموں کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ احسن اقبال
ہم 10 سالوں میں ایک مستقل اور پائیدار پالیسی کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کو خسارے سے نکلنے کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی
پاکستان اسلام آباد (نمائندہ وائس آف جرمنی محمد زاہد خان) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کا اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت پر زور پیداواری صلاحیت میں اضافہ قوموں کی ترقی کے لیے اہم ہے تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارے نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری صنعت و پیداوار اسد اسلام مانی اور سی ای او نیشنل پروڈکٹیوٹی محمد عالمگیر چوہدری نے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کو نیشنل پروڈکٹیوٹی ماسٹر پلان پر تفصیلی بریفنگ دی جو کہ ایشین پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن (اے پی او) ٹوکیو جاپان کے تعاون اور کورین ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (کے ڈی آئی) کی معاونت سے پاکستان کی پیداواری صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک فریم ورک بنایاہے ۔ کے ڈی آئی دنیا کا چھٹا بڑا عالمی تھنک ٹینک ہے جو پالیسی سے متعلق فریم ورک پر عالمی مشاورتی کی خدمات مہیا کرتا ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت پاکستان کے لیے ترقی حاصل کرنے کا واحد راستہ پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ وسیع وسائل کے باوجود پاکستان کی معیشت کو سیاسی عدم استحکام اور پیداواری صلاحیت پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ شرکاء کو مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا تیسرا بڑا ملک ہے اس کے باوجود ہماری پیداوار 1600 سے 1800 لیٹر فی جانور دودھ ہے۔ دیگر دودھ پیدا کرنے والے ممالک نے پیداواری طریقوں کو اپناتے ہوئے اپنی پیداوار کی سطح کو تقریباً 7000 سے 8000 لیٹر فی جانور تک بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو زرعی صنعت میں پیداواریت بڑھانے اور اپنی مصنوعات کی قدر میں اضافے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور وقتاً فوقتاً پالیسیوں کی تبدیلیوں کے باعث پائیدار ترقی نہیں ہو سکتی۔ ہم 10 سالوں میں ایک مستقل اور پائیدار پالیسی کے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ پاکستان کی معیشت کو خسارے سے نکلنے کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج کے دور میں سب سے بڑا ہتھیار انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ہے جسے تیز رفتار جدت کے اس دور میں برقرار رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "دنیا مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن کی طرف بڑھ رہی ہے، اور پاکستان کو مسابقتی رہنے کے لیے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم پوری دنیا میں قابل اعتماد اور محنتی لوگوں کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ قوم کو پیداواری صلاحیت میں اضافے کے مشترکہ مقصد کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ اے پی او اور این پی او کے تعاون سے ایک قومی سربراہی اجلاس منعقد کیا جا سکتا ہے جہاں تمام اسٹیک ہولڈرز پیداواریت اور مسابقت کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ پیداواری صلاحیت اور مسابقت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ملک گیر تحریک چلائی جا ئے ۔