"آواز دوست”….پیر مشتاق رضوی
آئندہ چھ مہینوں تک ماہانہ فی کس پانچ ہزار اضافی بل اور مزید ٹیکسز بھی دینے پڑیں گے ایک اندازہ کے مطابق متاثرہ صارفین کو آئندہ چھ ماہ میں مجموعی طور پر فی کس 30 ہزار روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے
میپکو میں بھی پروٹیکٹڈ صارفین سے کروڑوں یونٹس کی اووربلنگ کا انکشاف سامنے آیا، 170سے 200 یونٹس والوں کو اضافی یونٹس ڈالنے پر غریب صارفین کو ہزاروں روپے اضافی بل ادا کرنا پڑے ہیں ذرائع کے مطابق میپکو کے 62 ہزار 765 صارفین کو 200 سے اوپر کیٹیگری میں زبردستی شامل کیاگیا، واضح رہے کہ میپکو ملک کی سب سے بڑی بجلی کی کمپنی ہے جس کے صارفین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ملتان الیکٹرک پاورکمپنی (میپکو) کے 13 اضلاع میں صارفین کی کل تعداد 75لاکھ12ہزار49ہوگئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کی 170 سے 200 یونٹس والے ہزاروں صارفین کو 5 ہزار روپے فی کس اضافی بل ادا کرنا پڑا ہے ۔ذرائع کا کہنا تھا کہ 201 سے اوپر یونٹس ڈالنے سے بل 8 ہزارروپے سے تجاوز کر گئے مزکورہ صارفین کا آئندہ چھ مہینوں تک ماہانہ فی کس پانچ ہزار اضافی بل اور مزید ٹیکسز بھی دینے پڑیں گے ایک اندازہ کے مطابق متاثرہ صارفین کو آئندہ چھ ماہ میں مجموعی طور پر فی کس 30 ہزار روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے اس کے علاوہ ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تین سے چار روپے فی یونٹ کا اضافہ کر دیا جاتا ہے جبکہ صرف ایک روپیہ فیول ایڈجسٹمنٹ میں اضافے سے تقریبا 10 ارب روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر ڈالا جاتا ہے محتاط اندازے کے مطابق مجموعی طور پر فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں سالانہ 4۔ سو ارب روپے سے زائد صارفین سے وصول کیے جاتے ہیں ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں 1300 ارب روپے کی بجلی استعمال کی گئی جبکہ صارفین سے 3446 ارب روپے وصول کیے گئے ان کے میں 2146 ارب روپے بجلی کے کیپیسٹی چارجز کے طور پر وصول کیے گئے اربوں روپے اس بجلی کے وصول کیے گئے ہیں جو بجلی بنی ہی نہیں ، ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے جولائی 2024ء سے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے ساتھ مختلف سلیب کے حساب سے بجلی ٹیرف میں مزید اضافہ کردیا ہے جس کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے یونٹ کی قیمت میں 69 روپے 27 پیسے تک اضافہ ہو جائے گااس طرح مزید 600 ارب روپیہ صارفین سے وصول کئے جائیں گے واضح رہے کہ نئے بلنگ سسٹم کی لانچنگ سے ملک بھر میں تین لاکھ بجلی صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکال دیا گیا پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں پرو ریٹا بلنگ سسٹم کے نفاذ سے3 لاکھ 26 ہزار 350 بجلی صارفین کو اوور بلنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے واضح رہے کہ 200 سے ایک یونٹ بھی اوپر ہو جانے کی صورت میں صارف نان پروٹیکٹڈ کٹیگری میں چلا جائے گا اور اور بل میں غیر معمولی اضافہ ہوگا ۔ بتایا جاتا ہے کی پروٹیکٹڈ سے نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں جانے والے صارف کا بل 6 ماہ تک نان پروٹیکٹڈ ٹیرف کے حساب سے آتا رہے گا ۔ دوبارہ نان پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں جانے کے لیے 6 ماہ تک 200 سے کم یونٹ ماہانہ استعمال کرنا ہوں گے۔نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کی سلیب 201 سے 300 یونٹ تک کا ٹیرف 10روپے سے بڑھ کریکدم 27 روپے اور ٹیکس ملا کر 30 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا ۔ بل کم از کم 6 ہزارروپے یا زائد آئے گا ۔ اسی طرح 301 سے 400 یونٹ تک ٹیکس ملا کر ٹیرف 38 روپےاور بل 15 سے 17 ہزار روپے ہو گا۔
جبکہ 401 سے 500 یونٹ تک والے صارفین کا ٹیکس ملا کرٹیرف 42 روپے اور بل 21 ہزارروپے ماہانہ سےزیادہ ہو گا ، 501 سے 600 یونٹ تک والے صارفین کا کم از کم بل تقریباً 30 ہزارروپے آئے گا، 601 سے 700 یونٹ والوں کو 35 ہزارروپے سے زائد بل ادا کرنا ہو گا ، 700 یونٹ سے زیادہ پر بل کم سےکم 50 ہزارروپے ہو گا ۔نان پروٹیکٹڈ صارفین کو متعدد مستقل ٹیکس اور سرچارجز الگ سے ادا کرنا ہوں گے ، جولائی 2024 سے بنیادی ٹیرف اور فیول چارجز میں مزید اضافہ ہوجائےگا نئے بلنگ سسٹم کی لانچنگ،تین لاکھ بجلی صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئےپاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں پرو ریٹا بلنگ سسٹم کے نفاذ سے3 لاکھ 26 ہزار 350 بجلی صارفین کو اووربلنگ سے متعلق دستاویزات سامنے آ گئیں۔ میڈیارپورٹ کے مطابق وزارت توانائی کے حکم پرڈسکوز نیپروریٹا بلنگ سسٹم شروع کیا،نئے سسٹم کے نفاذ سے لاکھوں صارفین کو ایوریج بل بھیجے گئے،سافٹ ویئر نے بلنگ سائیکل کے 30 دن پورے کرنے کیلئے اضافی یونٹس چارج کئے۔نئے بلنگ سسٹم کی لانچ سے دس ڈسکوز کے3 لاکھ 26 ہزار 350 صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئے جنہیں دگنے بل ادا کرنے پڑے۔دستاویزات کے مطابق پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 66 ہزار چار سو سینتالیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئے۔لیسکو کے 49 ہزار،سات سو تریپن صارف پروٹیکٹڈ کیٹگری سے باہر ہوگئے،گیپکو کے 63 ہزار دو سو پینسٹھ، میپکو کے 62 ہزار سات سو پینسٹھ صارف متاثر ہوئے،فیسکو کے 27 ہزار،چھ سو چون،حیسکو کے 26 ہزار آٹھ سو صارف متاثر ہوئے ، ٹیسکو کے 11 ہزار چھ سو اکتیس، سیپکو کے 11ہزار ایک سو انتیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے باہر ہوگئے۔کیسکو کے 6 ہزار ہارہ،آئیسکو کے 8 سو ستائیس صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکال دئے گئے ہیں نیپرا کے ذرائع کے مطابق ملک بھر میں رہائشی اور کمرشل استعمال کے لیے بجلی کی ضرورت پوری کرنے والے سولر سسٹمز کی وجہ سے تقسیم کار کمپنیوں کے اہداف متاثر ہوئے ہیں جن کا بوجھ ’کسی نہ کسی طور پر عام صارفین پر منتقل ہوتا ہے بتایا جاتا ہے کہ” نیپرا” صارفین کے حقوق کے تحفظ کرنے کی بجائے بجلی کی کمپنیوں کے مڈل مین کا کردار ادا کر رہا ہے وزیراعظم شہباز شریف کا یہ کہنا ہے کہ ’جن اہلکاروں نے 200 یونٹ سے ایک یونٹ بڑھایا ہے، انھوں نے غریب صارفین پر بہت ظلم ڈھایا ہے۔ پتا چلائے جائے کہ وہ کون جلاد ہے۔ ایسے عوام دشمن افسران و اہلکاروں کو معطل کر کے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔‘مگر وزیر توانائی اویس احمد لغاری کا وزیر اعظم کے حکم پر پیشرفت کے بارے کہنا ہےکہ یہ معاملہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے دیکھنے کا ہے اور انھوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی ہے کہ اس کی انکوائری "نیپرا” سے ہی کرائی جائے۔وزیر توانائی کے مطابق اب نیپرا بجلی کے صارفین کے بلوں میں ’اضافی یونٹس‘ شامل کیے جانے کے معاملے پر تحقیقات کر کے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرے گا جس پر ایکشن لیا جائے گا۔ علاوہ عظیم وزیر داخلہ نے اضافی یونٹس کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوۓ کی ایف ائی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ اضافی یونٹس کے بارے مکمل تحقیقات کرے اور ایسے افسران کی نشاندہی کریں یاد رہے کہ تین ماہ قبل بھی وزیر داخلہ نے ناجائز کروڑوں اضافی یونٹس کے تحقیقات کے بارے ایف آئی اے کو ایسے ہی ھدایات جاری کیں تھیں جسکی رپورٹ آج تک سامنے نہ لائی جاسکی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم اور وفاقی وزیر بجلی میں اضافی یونٹس کی تحقیقات کے بارے اختلافات کھل کر سامنے اگئے ہیں وزیراعظم اور وزیر داخلہ اضافی یونٹس سیکنڈل کی تحقیقات ایف ائی اے سے کرانا چاہتے ہیں لیکن وفاقی وزیر بجلی سردار اویس لغاری اختلاف رکھتے ہوئے یہ تحقیقات "نیپرا” سے کرانا چاہتے ہیں