اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں سزائیں کالعدم، بری کرنے کا حکم

سول عدالت کے جج نے عدت کے دوران نکاح کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کیس سے بری کرنے کا حکم دیے دیا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اگر کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو رہا کردیا جائے، عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے رہائی کے روبکار جاری کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی سول عدالت کے جج قدرت اللہ نے تین فروری کو عمران خان اور بشری بی بیٰ کو عدت میں نکاح کا مجرم قرار دیتے ہوئے سات، سات سال قید اور پانچ، پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
سول عدالت کے جج نے عدت کے دوران نکاح کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کی تھی۔
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے گزشتہ برس 25 نومبر 2023 کو سول عدالت میں عدت کے دوران نکاح سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔
درخواست گزار کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی بشریٰ کو طلاق دے دی تھی۔ لیکن طلاق کے بعد عدت کی مدت پوری ہونے سے قبل ہی عمران خان اور بشریٰ بی بی نے نکاح کر لیا تھا جو درخواست گزار کے بقول غیر شرعی عمل ہے۔
عدالت نے اس درخواست پر سماعت کے بعد 16 جنوری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ بعد ازاں عدالت نے دونوں کو مجرم قرار دے کر سزا کا حکم سنایا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم نے سول عدالت کے فیصلے کو ایڈیشنل سیشن جج شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور سیشن جج نے سزاؤں کے خلاف اپیل پر فیصلہ 29 مئی کو سنانا تھا۔
تاہم بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کیا تھا جس کے بعد فاضل جج نے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے معاملہ کسی اور عدالت بھیجنے کی درخواست کی تھی۔
بعد ازاں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکا کو عدت میں نکاح کیس میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں کی سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button