آپامنزہ جاویدکالمز

ہم نے واقعہ کربلہ سے کیا سیکھا ۔….منزہ جاوید

ہمیں پس اپنے اپنے ضمیر کو جگانا ہے اندھی تلقید سے بچنا ہے حق اور سچ اور برائ کے فرق کو جاننا ہے حق کا ساتھ دینا ہے

ہم ماتم کرتے ہیں افسوس کرتے ہیں ان کی تکلیفوں کو یاد کر کہ روتے ہیں
تو پس ہمارا کام اتنا ہی ہے رونا سوگ منانا
یاد رکھیں جو لوگ ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتے
اور سے آئیندہ کے لیے لائے عمل تیار نہیں کرتے وہ ساری زندگی سوگ منانے اور روتے رہتے ہیں ۔ہمیں واقعہ کربلہ سے سیکھنا ہے کہ حق کا ساتھ دینا ہے ساتھیوں سے وعدہ وفا کرنا ہے ۔جب کوئ مدد کے لیے پکارے تو لیبک کرنا ہے زندگی موت الله کے اختیار میں ہے موت کے ڈر سے نکل کر سر پر کفن باندھ کر کلمہ حق بیان کرنا اور اس دین کی سربلندی کے کے تن کر کھڑے رہنا ہے
لیکن ہم سبق نہیں سیکھتے ہم کوفہ والوں کی طرح ہر وقت مجبوری بےبسی کو اپنے اوپر طاری کیے رکھتے ہیں ہم اپنے اوپر ریاکاری منافقت کا لبادہ اوڑھے دوسرے کو دھوکا دینے ان کو نقصان دینے تکلیف دینے میں کوئ کسر نہیں چھوڑتے پھر ہم کہتے ہیں ظلم اور زیادتیاں بڑھ رہی ہیں بڑھتی تو وہ چیز ہے جس کو سہولت میسر ہو جس کی آبپاری کی جائے ۔جب ہم ظالم کا ساتھ دیں گے ظلم کے خلاف زبان ہاتھ بند رکھیں گے تو برائی کو بڑھوتی ملتی ہے وہ طاقت ور ہو جاتی ہے برائ اپنی جڑیں مضبوط کر لیتی ہے پھر اسے ختم کرنا ناممکن تو نہیں مشکل ضرور ہو جاتا ہے ۔اور برائی کو ختم کرنے کے لیے بہت سی قربانیاں دینی پڑتی ہیں ۔جو لوگ یہ تہیہ کر لیتے ہیں کہ ظلم کے خلاف بولنا ہے تو انہیں اپنے مال اور خون سے اس ظلم کے آگ کو بجھانا پڑتا ہے ان کی قربانی سے لاکھوں لوگوں کو امان ملتی ہے ظلم سے آزادی ملتی ہے
ہمیں پس اپنے اپنے ضمیر کو جگانا ہے اندھی تلقید سے بچنا ہے حق اور سچ اور برائی کے فرق کو جاننا ہے حق کا ساتھ دینا ہے یہ جانے بغیر کہ حق پر چلنے والا آپ کا قریبی ہے یا کوئی اور حق والے ہی ہاد رکھیے حق والا ہی آپ کا سچا دوست اور بھائی ہے جو منافق ہے اس سے دوستی مت رکھیے وہ آپ کے ایمان کو بھی کمزور کر دیے گااس واقعہ سے یہ بھی سبق ملتا ہے ہر کسی کو اپنا دوست مت سمجھیں کسی کی بات پر پکا یقین جب کیجیئے جب تک تصدیق نہ کرلیں کہ واقعی یہ سچا ہے ۔۔
کچھ دوست دوست نہیں ہوتے بھیڑیے ہوتے ہیں
خاص کر جن کے کردار پکے نہ ہوں جو وعدے کے پکے سچے نہ ہوں ان پر اعتبار نہ کیجیئے ۔
سچ اور حق کی لڑائ میں جب دیکھیں آپ سچے ہیں تو جان مال کی قربانی سے دریغ نہ کیجیئے سچ اور حق مشکل راستہ ہے پر منزل اس کی اعلی تریں ہے ۔ہم سب جنت کی آرزو تو کرتے ہیں لیکن جنت پانے والے کام نہیں کرتے جنت اتنی سستی چیز نہیں جو بغیر قیمت ادا کیے مل جائے گی اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے اور جن لوگوں کو جنت کی تمنا ہوتی ہے وہ اس کو پانے کے لیے بغیر کسی حجت کے ہر وقت تیار رہتے ہیں وہ جانتے ہیں دنیا امحتان کا کمرہ ہے جب ہم امحتان میں کامیاب ہوں گے تبھی آخرت میں اعلی مقام جنت الفردوس ملے گی اگر اپنی دنیا اور آخرت بہتر کرنی ہے سکون چاہتے ہیں اپنے لیے اور اپنی نسلوں کے لئے امان چاہتے ہیں تو
واقعہ کربلہ سے سبق سیکھیے ہمیشہ سچ اور حق کا ساتھ دیجیے ۔ منافقتوں کا ساتھ مت دیجیئے۔۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button