انٹرٹینمینٹ

’کالکی‘ کی کامیابی اور ششی تھرور کی امیتابھ کے بارے میں 36 سال قبل پیش گوئی

صدی کے سب سے بڑے اداکار کا خطاب پانے والے میگا سٹار امیتابھ بچن کو نئی فلم ’کالکی 2898 اے ڈی‘ میں ان کی اداکاری کے لیے بہت زیادہ پذیرائی مل رہی ہے۔

یہ فلم باکس آفس پر اب تک 1000 کروڑ انڈین روپے سے زیادہ کمانے میں کامیاب رہی ہے، اور یہ بلاشبہ بزنس کے معاملے میں امیتابھ بچن کی اب تک کی سب سے کامیاب فلم قرار دی جا سکتی ہے۔
اس فلم کے متعلق ویجینتی فلمز کے ذریعے شیئر کردہ ایک ویڈیو میں بگ بی نے اظہار تشکر ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلم میں ان کے ساتھی اداکار پربھاس کے لیے باکس آفس پر اس طرح کی کمائی ’معمول‘ کی بات ہو سکتی ہے لیکن یہ ان کے لیے کسی بڑی ’اچیومنٹ‘ سے کم نہیں۔
انہوں نے ایسا اس لیے کہا کہ جنوبی ہند کے سپر سٹار پربھاس کی ’باہو بلی‘ کے دونوں پارٹس انتہائی کامیاب رہے اور انہوں نے اسی طرح کا ریکارڈ بزنس کیا۔
لیکن یہاں ہم فلم کی کامیابی یا بزنس کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ ایک ناول کی پیش گوئی کی بات کر رہے ہیں جس کی طرف چند فلم ناقدین کا دھیان ضرور گیا ہو گا۔
یہ انڈیا کے معروف مصنف اور رکن پارلیمان ششی تھرور کا ایک ناول ہے جو بظاہر بالی وڈ پر مبنی ہے اور اس میں انہوں نے جو اہم کردار پیش کیا ہے اس کی زیادہ تر باتیں بگ بی سے ملتی ہیں بلکہ لوگ اس کردار کو ان کا پرتو ہی کہتے ہیں۔
ششی تھرور نے سنہ 1991 میں شائع ہونے والے اپنی ناول ’شو بزنس‘ میں ہیرو کا جو کردار اور نام تیار کیا ہے وہ سب بادی النظر میں امیتابھ بچن پر مبنی ہے۔ ان کے ہیرو کا نام اشوک بنجارہ ہے جس کا مخفف امیتابھ بچن کا اے بی ہی ہے۔
اس ناول کے بارے میں مدورئی کالج میں انگریزی کے پروفیسر ڈاکٹر اے راما سوبیا لکھتے ہیں کہ ’ششی تھرور کا یہ ناول انڈین فلمی صنعت کی ایک خوبصورت تصویر کشی ہے جس میں اس وقت کے ہندوستان میں بدعنوانی کے وسیع جال کو بڑے پیمانے پر پیش کیا گیا ہے اور بے رحمی کے ساتھ اس پر طنز کیا گیا ہے۔‘
ان کے مطابق اس میں نہ صرف بالی وڈ کی عکاسی ہے بلکہ ہندوستان کی سیاست پر بھرپور چوٹ کی گئی ہے۔
ناول ’شو بزنس‘ کی کہانی
’شو بزنس‘ بالی وڈ کے ایک افسانوی سپر سٹار اشوک بنجارا کی کہانی ہے جس کی اہلیہ مایا کماری ہوتی ہے۔ یہ کردار بالی وڈ اداکارہ اور امیتابھ بچن کی اہلیہ جیا بھادوری سے ملتا ہے جبکہ اس میں مہناز مرچنٹ کا ایک کردار ہے جو کبھی پروین بابی سے ملتا ہے تو کبھی اداکارہ ریکھا سے مشابہت نظر آتی ہے۔
اس کہانی میں اشوک بنجارہ اپنے ڈوبتے کیریئر اور ساکھ کے لیے ’کالکی‘ نام کی اساطیری فلم کرتا ہے جبکہ وہ اساطیری کردار کو سخت ناپسند کرتا ہے۔
کہانی میں ’کالکی‘ فلم کی شوٹنگ کے دوران اشوک بنجارہ کے ساتھ ایک مہلک حادثہ پیش آتا ہے اور وہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہا ہوتا ہے۔
زندگی اور موت کے درمیان وہ بالی وڈ میں اپنی پوری زندگی فلم کی طرح اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھتا ہے اور بنجارا کے کیریئر کی تفصیلات بنیادی طور پر فلیش بیک میں سامنے آتی ہیں۔
اشوک بنجارہ ’کالکی‘ فلم اپنی ساکھ اور اپنا سٹارڈم واپس لانے کے لیے کرتا ہے لیکن اس میں جو حادثہ پیش آتا ہے گویا وہ اس کی آخری فلم ہو۔
’کالکی‘ دراصل امیتابھ بچن کی فلم ’قلی‘کی جھلک پیش کرتی ہے جس کے سیٹ پر ہونے والے حادثے کے بعد وہ ہسپتال کے آئی سی یو میں تھے، اور باہر ان کے سینکڑوں مداح ان کی صحت کی خبر کا انتظار کر رہے تھے، جبکہ ملک بھر میں لاکھوں لوگ ان کی صحت یابی کے لیے دعا کر رہے تھے۔ ناول میں بھی یہی منظر کشی کی گئی ہے۔
اب امیتابھ بچن کے کیریئر پر نظر ڈالیں تو ان کی کوئی فلم حقیقتاً اساطیری یا لوک کردار پر مبنی نظر نہیں آتی ہے۔ جبکہ تازہ فلم ’کلکی 2898 اے ڈی‘ واحد اساطیری فلم ہے جس میں وہ ہندوستانی رزمیہ داستان ’مہا بھارت‘ کے اشوتھاما کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس فلم میں ان کی اداکاری کی جو تعریف ہو رہی ہے وہ ان کی ساکھ کو یقیناً بحال کرنے میں کامیاب ہو گی۔ اگرچہ فلم ’قلی‘ کے بعد امیتابھ بچن نے 40 سال تک بالی وڈ میں اداکاری کی اور کیریئر کے کئی نشیب و فراز دیکھے لیکن ’کالکی‘ کے بعد ان کی اس کے سیکوئل میں بھی کام کرنے کی خواہش جاگ اٹھی ہے۔
بگ بی نے فلم کے سیکوئل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، پربھاس کے لیے یہ معمول کی بات ہو سکتی ہے کیونکہ ان کی بہت سی فلمیں 1000 کروڑ کے ہندسے کو عبور کرتی ہیں۔ میں واقعی شکر گزار ہوں کہ مجھے اس بڑے پروجیکٹ کلکی کا حصہ بنایا گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کے لیے یہ محض ایک فلم نہیں بلکہ یہ ہماری ثقافت اور ہندوستانی اساطیر کے لیے ایک بہترین تعلیم کا ذریعہ ہے۔ ناگی نے انتہائی خوبصورتی سے اس سب کو کہانی کی شکل میں ڈھال دیا اور اسے اتنا معتبر بنایا ہے کہ اسے لوگوں کی حمایت اور محبت مل رہی ہے۔‘
امیتابھ بچن نے مزید کہا کہ ’فلم کا ایک اور حصہ ہے جس کو اپنے انجام تک پہنچنا ہے اور میں اس کا منتظر ہوں۔ مجھے اس کا حصہ بننے کے لیے کہا گیا ہے۔ میں آپ سب کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں جنہوں نے اس فلم کو اتنی بڑی کامیابی دلانے میں تعاون کیا۔ مجھے امید ہے کہ اس میں آنے والے دنوں اور سالوں میں مزید اضافہ ہو گا۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button