مشرق وسطیٰ

پاکستان کی تیزی سے بڑہتی آبادی ملکی وسائل ا وربنیادی ڈھانچے اور ماحولیات پر نمایاں اثرات مرتب کر رہی ہے

بڑہتی آبادی کی وجہ سے تیزی سے مکانات کی کمی اور سڑکوں، نقل و حمل اور عوامی خدمات جیسے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ کا باعث بن رہی ہے.آبادی میں اضافہ کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان میں معاون ثابت ہوتی ہے

لاہور (نمائندہ وائس آف جرمنی): پنجاب پاپولیشن ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ثمن رائے نے کہا ہے کہ پاکستان کی تیزی سے بڑہتی آبادی ملکی وسائل ا وربنیادی ڈھانچے اور ماحولیات پر نمایاں اثرات مرتب کر رہی ہے۔ انہوں نے پاکستان میں موجودہ اور مستقبل کی آبادی کے کچھ نما یاں اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بڑہتی آبادی پانی، خوراک اور توانائی جیسے وسائل پر دباؤ ڈال رہی ہے۔تیزی سے مکانات کی کمی اور سڑکوں، نقل و حمل اور عوامی خدمات جیسے بنیادی ڈھانچے پر دباؤ کا باعث بن رہی ہے۔بڑھتی ہوئی آبادی ملازمتوں کے لیے مسابقت میں اضافہکرتے ہوئے بے روزگاری اور غربت کو بڑھاتی ہے۔آبادی میں اضافہ کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر دباؤ ڈالتی ہے، جس سے معیاری خدمات فراہم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں پاکستان کی آبادی 2050ء تک 338 ملین اور 2100ء تک 455 ملین تک پہنچنے کی توقع ہے، جس سے وسائل میں مزید تناؤ آئے گا۔ملک اپنی بڑھتی ہوئی آبادی کو کھانا کھلانے کے لیے کافی خوراک پیدا کرنے کے لیے جدوجہد کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے غذائی عدم تحفظ پیدا ہو نے کا خدشہ ہو سکتا ہے۔پانی کی کمیکا سامنا بھی ہو گا کیونکہ پاکستان کے آبی وسائل پہلے ہی محدود ہیں۔گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں اضافہ ہو گا اور بڑھتی ہوئی آبادی توانائی کی کھپت میں اضافے کا باعث بنے گی جو موسمیاتی تبدیلی پر اثرات کاا باعث بنے گی۔شہروں میں آبادی کے تیزی سے پھیلاؤ سے سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل ثمن رائے نے کہا کہ ا ن اثرات کو کم کرنے کے لیے پاکستان کو آبادی میں اضافے سے نمٹنے کیلئیعوام کی مدد سے خاندانی منصوبہ بندی کے وسائل اور تعلیم تک رسائی کو بہتر بنانا ہو گا۔ آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنے کے لیے ملازمتیں پیدا کرنا اور غربت کو کم کرنا ہو گا۔وسائل کے استعمال کو بہتر بنانے کے لیے وسائل کے انتظام کے موثر طریقوں کو نافذ کرنا ہو گا۔قدرتی وسائل کی حفاظت اور پائیدار طریقوں کو فروغ دینا ہو گا۔ بڑھتے ہوئے شہروں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے پائیدار شہری منصوبہ بندی کی حکمت عملی بھی تیار کرنا ہو گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button