سبز ہلالی پرچم اس بات کا مظہر ہے کہ سب پاکستانی ہیں اور کسی بھی قسم کی تفریق نہیں کی جاتی، صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ
مسلمانوں سمیت دنیا بھر کے لوگ مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنائے جا رہے ہیں، اور بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا اس کی ایک مثال ہے
لاہور (نمائندہ وائس آف جرمنی): صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا ہے کہ کوئی بھی مذہب تشدد کی اجازت نہیں دیتا۔ ایسا کوئی مذہب نہیں جو دنیا میں مختلف عقائد کے ماننے والوں پر تشدد کی حوصلہ افزائی کرے۔ عقائد اور مذہب کی بنیاد پر تشدد کا شکار ہونے والے افراد کے عالمی دن پر اپنے خصوصی پیغام میں صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ مذہب اور عقائد کی بنیاد پر تشدد ایک قابل مذمت عمل ہے۔ مسلمانوں سمیت دنیا بھر کے لوگ مذہب کی بنیاد پر نشانہ بنائے جا رہے ہیں، اور بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا اس کی ایک مثال ہے۔ دہائیوں سے کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں پر عقائد کی بنیاد پر تشدد جاری ہے۔
صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ پاکستان ہر مذہب اور عقیدے کے ماننے والوں کو برابر کا احترام دیتا ہے۔ پاکستان کے سبز ہلالی پرچم میں سفید رنگ مختلف مذاہب کی نمائندگی کرتا ہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ سب پاکستانی ہیں اور کسی بھی قسم کی تفریق نہیں کی جاتی۔ اقلیتوں پر اٹھنے والے ہاتھوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاتا ہے۔ حکومت پنجاب مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنے مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر تعصب یا تشدد کو روکنا ہوگا۔ معاشرے میں محبت، رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ مذہبی تفریق اور نفرت کو ہوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو شکست دینا ضروری ہے۔
صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ نے عوام سے اپیل کی کہ تشدد اور تعصب کے خلاف کھڑے ہوں اور ایک پُرامن اور محفوظ معاشرے کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔