میں عہدہ چھوڑوں گا لیکن ٹیم کی حالت ٹھیک کر کے جاؤں گا، چیئرمین پی سی بی
ب میں نے عہدہ سنبھالا تھا اس کے دوسرے تیسرے دن سے ہی کچھ لوگوں کی خواہش تھی کہ میں استعفی دے کر گھر چلا جاؤں۔ میں عہدہ چھوڑوں گا لیکن ٹیم کی حالت ٹھیک کر کے جاؤں گا
لاہور پاکستان(نمائندہ وائس آف جرمنی): پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے پاکستان ٹیم کی حالیہ کارگردگی کے بارے میں کہا ہے کہ ’ٹیم کا یہ حال آج سے نہیں ہے پچھلے تین سال سے ہے، میرے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوجائے۔‘
پیر کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بات چیت کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ’کچھ فیصلے کم وقت کے لیے ہوتے ہیں اور کچھ فیصلے طویل وقت کے لیے کار آمد ہوتے ہیں، جب میں نے عہدہ سنبھالا تھا اس کے دوسرے تیسرے دن سے ہی کچھ لوگوں کی خواہش تھی کہ میں استعفی دے کر گھر چلا جاؤں۔ میں عہدہ چھوڑوں گا لیکن ٹیم کی حالت ٹھیک کر کے جاؤں گا۔‘
پاکستان ٹیم کی نئی مینجمنٹ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’وقار یونس نے ہمیں پچھلے کچھ دنوں میں بہترین رہنمائی فراہم کی ہے۔ وہ ایک زبر دست کرکٹر ہیں جو ہمارے ساتھ شامل ہوئے اور انہوں نے ہی ٹیم کے باقی مینٹورز مصباح الحق، سرفراز احمد،ثقلین مشتاق اور شعیب ملک کو فائنلائیز کرنے میں مدد کی ہے۔‘
وقار یونس کی پاکستان کرکٹ ٹیم کے امور کی سربراہی کے بارے میں چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ ’وقار یونس نے شروع کے تین چار ہفتے مشیر کے طور پر ذمہ داریاں سرانجام دی ہیں لیکن اب وہ مینٹور کے طور پر ٹیم سنبھالیں گے۔ ان پانچ کرکٹرز کے آنے سے ٹیم کو فائدہ ہو گا۔‘
پاکستان ٹیم کی سرجری کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ’سلیکشن کمیٹی کے پاس کوئی ایسا بنک موجود نہیں ہے جو آپ کو بتائے کہ یہ 100 کھلاڑی موجود ہیں ان میں سے سلیکٹ کر لیں۔ ہم سب سرجری کی بات کرتے ہیں تو یقینا جن کی کارگردگی خراب ہے ان کی جگہ ہم نئے چہروں کو لانا چاہتے ہیں۔‘
ان کا اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’لیکن جب پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارے پاس لوگ ہی موجود نہیں ہیں۔ چیمپئن ٹرافی کے بعد جب ہمارے پاس پلئیرز کی لسٹ آجائے گی تو پھر جس نے ٹیم میں آنا ہے یا جانا ہے تو وہ سلیکشن کمیٹی بڑے آرام سے کر لے گی۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ ’ستمبر کے آخر میں چیمپئن کپ ختم ہو جائے گا ، چیمپئن کپ کے بعد میرٹ پر ٹیم سے کھلاڑی ری پلیس ہوں گے۔ چیمپئن کپ میں کارگردگی کی بنیاد پر کھلاڑی لائے جائیں گے۔‘
بنگلہ دیش ٹیم سے شکست کے بارے میں چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ’بنگلہ دیش سے شکست بہت مایوس کن ہے، سلیکشن کمیٹی نے 17 کھلاڑی دے دیے تھے اگر کوچ اور کپتان انہیں نہیں کھلا رہے تو ان کا فیصلہ ہے، اس پر کچھ نہیں کہوں گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پچ کے اوپر سوالات اٹھائے گے، پچ کے اوپر رپورٹ طلب کی ہے کل تک آ جائے گی، اگر کپتان اور کوچ سے حکمت عملی میں کوئی غلطی ہوئی تو علیحدہ چیز ہے ہمیں شکست ہوئی ہے اور اسے ہم تسلیم کرتے ہیں، میرے پاس کوئی ایسی جادو کی چھڑی نہیں کہ ایک دم چیزیں ٹھیک کر لیں۔‘
کراچی سے ٹیسٹ میچ کے وینیو تبدیل کرنے کے بارے میں محسن نقوی نے بتایا کہ ’کراچی میں میچ کی تاریخ پہلے سے طے ہوئی تھی۔ ہم ٹیم سلیکشن کے معاملے پر باقی لیگز، ریکارڑ اور چیمپئن ٹرافی تینوں چیزوں کو پیش نظر رکھیں گے۔‘