آئینی ترمیمی بل: مولانا کی حیثیت بادشاہ گر کی بن گئی، سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
چونکہ آئینی ترمیمی بل کو پارلیمان سے پاس کرنے کے لیے جے یو آئی کے قومی اسمبلی میں 8 اور سینیٹ میں 5 ووٹ بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں اس طرح مولانا کی حیثیت بادشاہ گر کی بن گئی ہے۔
پشاور (بیورو رپورٹ)پاکستان کی اتحادی حکومت کی جانب سے اتوار کو سرتوڑ کوششوں کے باوجود مطلوبہ حمایت نہ ملنے کی وجہ سے آئینی ترمیمی بل پارلیمان میں پیش کرنے میں ناکامی کے بعد بھی اس حوالے سے سیاسی جوڑ توڑ اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اس سلسلے میں تازہ ترین ملاقات منگل کو سابق صدر پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما عارف علوی اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ہوئی۔
خیال رہے مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت نے اتوار کو قومی اسمبلی، سینیٹ اور کابینہ کا اجلاس عدلیہ میں اصلاحات کے لیے لائی جانے والی مجوزہ آئینی ترمیمی بل کو پیش کرنے کے لے طلب کیا تھا۔
تاہم پورا دن اور پھر رات گئے تک سیاسی جوڑ توڑ اور ملاقاتوں کے باجود مطلوبہ حمایت نہ ملنے پر نہ صرف پارلیمان کے دونوں ایوانوں کے اجلاس ملتوی کیے گئے جب کہ بل کو بھی پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا۔
تاہم بل کو اگلے اجلاس تک موخر کرنے کے باوجود اس حوالے سے کوششیں، سیاسی جوڑ توڑ اور میل ملاقاتیں جاری ہیں۔
اس حوالے سے وزیراعظم، پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی نہ صرف پیر کو آپس میں ملاقات ہوئی بلکہ بلاول بھٹو نے پارٹی کے وفد کے ساتھ مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کی تھی۔
چونکہ آئینی ترمیمی بل کو پارلیمان سے پاس کرنے کے لیے جے یو آئی کے قومی اسمبلی میں 8 اور سینیٹ میں 5 ووٹ بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گئے ہیں اس طرح مولانا کی حیثیت بادشاہ گر کی بن گئی ہے۔
منگل کو سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی بھی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کے گھر پہنچ گئے۔
دونوں کی ملاقات میں جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ، جے یو آئی کے رہنما مولانا عطاء الحق درویش، مولانا اسعد محمود اور عبدالجلیل جان اور تحریک تحفظ آئین کے ترجمان اخونزادہ حسین بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم پر مشاورت ہوئی۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق عارف علوی کو بانی چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سے خصوصی ٹاسک بھی سونپ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عارف علوی نے آئینی ترمیم پر ’سخت موقف‘ پیش کرنے پر مولانا فضل الرحمان کو مبارباد دی۔
قبل ازیں وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد کے درمیان ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر بلاول بھٹو زرداری سیاسی جماعتوں سے مشاورت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
اعلامیے کے مطابق گذشتہ شب وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات میں مجوزہ آئینی ترمیم پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں ترمیم اور قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے اور پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے۔ مجوزہ آئینی ترمیم کا مقصد عوام کو انصاف کی فوری اور موثر فراہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم پر تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اعلامیے کے مطابق ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دیگر سینیئر رہنما بھی مشاورت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔