
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی): وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو محمد اورنگزیب کی زیر صدارت جمعرات کے روز کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملکی معیشت اور بین الاقوامی تجارت سے متعلق متعدد اہم امور پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترمیم کے لیے ایس آر او (Statutory Regulatory Order) کے مسودے کی منظوری دی گئی، جبکہ امن و امان، روزویلٹ ہوٹل اور ڈیفنس کمپلیکس سے متعلق مالیاتی ضروریات پر بھی غور کیا گیا۔
بی ٹو بی بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترمیم کی منظوری
وزارت تجارت کی جانب سے افغانستان، ایران اور روس کے ساتھ دوطرفہ بزنس ٹو بزنس (B2B) بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترامیم کے لیے ایک ایس آر او پیش کیا گیا، جس پر ای سی سی نے تفصیلی غور کے بعد منظوری دے دی۔ یہ ترمیم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ان ممالک کے ساتھ تجارت روپے کے بجائے اشیاء کے تبادلے (Barter System) کی بنیاد پر شفاف اور منظم انداز میں جاری رہے، خاص طور پر ان حالات میں جب بین الاقوامی مالیاتی پابندیاں یا زرمبادلہ کے مسائل تجارت کو متاثر کرتے ہیں۔
روزویلٹ ہوٹل نیویارک کے لیے مالی معاونت
اجلاس میں وزارت دفاع و انسداد منشیات کی جانب سے روزویلٹ ہوٹل نیویارک سے متعلق ایک اہم سمری پیش کی گئی۔ یہ سمری ہوٹل کے لیز معاہدے کی تنسیخ کے بعد پیدا ہونے والی مالی ضروریات کو پورا کرنے سے متعلق تھی۔ ای سی سی نے ہوٹل کی فوری مالی معاونت کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے وزارت کو ہدایت دی کہ:
"اپنے تخمینوں کا دوبارہ جائزہ لے کر سمری کو بہتر شکل میں دوبارہ پیش کیا جائے۔”
اس فیصلے کا مقصد قومی اثاثے کو نقصان سے بچانا اور اس کی مالی حیثیت کو مستحکم رکھنا ہے۔
ڈیفنس کمپلیکس اسلام آباد کے متاثرہ رہائشیوں کو معاوضہ
اجلاس میں وزارت دفاع کی ایک اور سمری پر غور کیا گیا جس میں اسلام آباد میں ڈیفنس کمپلیکس کی تعمیر کے لیے حاصل کردہ زمین کے متاثرین کو نقد معاوضہ فراہم کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ ای سی سی نے اس ضمن میں:
4 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی، جو وزارت خزانہ فراہم کرے گی۔
باقی رقم کی فراہمی کی ذمہ داری کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو سونپی گئی۔
یہ فیصلہ متاثرہ شہریوں کے مسائل کے فوری حل اور جاری ترقیاتی منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے کیا گیا۔
امن و امان کے لیے 20 ارب روپے اور فرنٹیئر کور کے لیے فنڈز کی منظوری
ای سی سی نے وزارت داخلہ و انسداد منشیات کی جانب سے امن و امان کے قیام کے لیے 20 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دی۔ تاہم، یہ فیصلہ کیا گیا کہ:
"یہ فنڈز ضرورت پڑنے پر اور مرحلہ وار وزارت خزانہ کی وزارت داخلہ کے ساتھ مشاورت کے بعد جاری کیے جائیں گے۔”
اس کے ساتھ ساتھ ای سی سی نے وزارت داخلہ کے لیے مزید 174.8 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی، جو فرنٹیئر کور ہیڈکوارٹرز خیبر پختونخوا (شمالی) پشاور کی قانون نافذ کرنے والی سرگرمیوں پر خرچ ہوں گے۔
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اجلاس میں وفاقی حکومت کی اعلیٰ قیادت اور متعلقہ وزارتوں کے سربراہان نے شرکت کی، جن میں شامل تھے:
وفاقی وزیر برائے پٹرولیم علی پرویز ملک
وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان
وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری قیصر احمد شیخ
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی
چیئرمین نجکاری کمیشن
وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ ریگولیٹری اداروں کے سینئر حکام
نتیجہ
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا یہ اجلاس نہ صرف ملکی معیشت اور تجارت سے متعلق اہم فیصلوں کا مظہر تھا، بلکہ اس میں ملکی سلامتی، بین الاقوامی سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور شہریوں کے حقوق کا بھی بھرپور خیال رکھا گیا۔ خاص طور پر بارٹر ٹریڈ میکانزم میں ترامیم جیسے فیصلے پاکستان کو علاقائی تجارتی خودمختاری کی طرف گامزن کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہیں۔