اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

سوات میں پولیس پر حملے میں شدت پسندوں کا پب جی گیم کا طریقہ استعمال

پولیس کے مطابق اس حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر سائنسی تفتیش کے تمام طریقے استعمال کیے گئے اور پھر ملزمان کے آنے اور واپس جانے کے راستے کو جانچا گیا۔

سوات(بیورو رپورٹ):’پب جی گیم پر محبت ہو گئی، پب جی کھیلنے سے روکنے پر باپ کا سر کاٹ دیا، پب جی کھیلنے سے منع کرنے پر نوجوانوں کی خود کشیاں، پب جی کھیلنے سے روکنے پر والدہ کو گولی مار دی۔۔۔‘ ان میں سے بہت سی خبریں آپ کی نظروں سے یقیناً گزری ہوں گی لیکن پاکستان کے ضلع سوات میں پولیس پر ہونے والے ایک حالیہ حملے کے بعد سکیورٹی حکام نے یہ انکشاف کیا ہے کہ مسلح شدت پسند عناصر بھی اب مختلف حملوں کے لیے بھی پب جی استعمال کر رہے ہیں۔
صوبہ خیبرپختوخوا کے ضلع سوات میں ہونے والے اس حملے کے الزام میں گرفتار ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ انھوں نے اس حملے کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی تھی، جس کے دوران وہ اپنے گروپ کے ساتھ رابطے اور احکامات کے لیے پب جی گیم کی میسجنگ سروس کا استعمال کرتے رہے۔
پولیس کے مطابق اس حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر سائنسی تفتیش کے تمام طریقے استعمال کیے گئے اور پھر ملزمان کے آنے اور واپس جانے کے راستے کو جانچا گیا۔
سوات کے ضلعی پولیس افسر ڈاکٹر زاہد اللہ کے مطابق کیمروں کی فوٹیج اتنی واضح نہیں تھی لیکن پھر بھی کپڑوں کے رنگ، گھڑی، خاص قسم کے جوتے اور شباہت سے مقامی لوگوں سے معلوم کیا گیا تو اندازہ ہو گیا تھا کہ ملزمان مقامی رہائشی ہیں اور پھر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
سوات کے ضلعی پولیس افسر ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سے جو معلومات حاصل ہوئیں، وہ انتہائی حیران کن تھیں کیونکہ اس حملے میں ملزمان نے رابطوں کے لیے پب جی گیم کا استعمال کیا۔
سوات میں بنڑ پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق 28 اگست کی رات نوا کلی چوکی کے گیٹ پر زوردار دھماکہ ہوا۔ پولیس تحقیقات سے معلوم ہوا کہ پاور بینک کے طرز کی ایک مقناطیسی خود ساختہ ڈیوائس کو پولیس چوکی کے گیٹ کے ساتھ نصب کیا گیا تھا۔
ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ خان کے مطابق اس طرح کی ڈیوائس میں بعض اوقات ٹائمر لگا دیا جاتا ہے اور کبھی کبھی اسے موبائل فون کے ساتھ منسلک کر دیا جاتا ہے اور جب دھماکہ کرنا ہوتا ہے تو فون پر کال کی جاتی ہے جس سے دھماکہ ہوتا ہے۔
اس حملے میں ابتدائی طور پر تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے لیکن ایک اہلکار بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button