
سندھ میں سیکنڈری ایجوکیشن کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے 75 ملین ڈالر بیرونی قرض لینے کے باوجود کوئی طریقہ کار نہ بن سکا المیہ ہے: کاشف مرزا
صوبائی بجٹ میں اس پروجیکٹ پر خرچ کی گئی رقم کا جائزہ لیں تو وہ 25 کروڑ 58 لاکھ روپے کے قریب بنتی ہے جو سندھ حکومت کے دعوؤں کا عشرے عشیر بھی نہیں ہے
لاہور (نمائندہ خصوصی ):صوبے میں سیکنڈری ایجوکیشن کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے پچھتر ملین ڈالر کا بیرونی قرض لینے کے باوجود میکنزم نہ بن سکا۔ سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپروومنٹ پروجیکٹ پر خرچ کی گئی 25 کروڑ سے زائد رقم صرف گاڑیوں ، فرنیچر اور مشینری کی خریداری پر خرچ کردی گئی۔
سندھ میں سیکنڈری نظام تعلیم کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایشین ڈیولپمنٹ بینک ( اے ڈی بی) اور سندھ حکومت میں معاہدہ ہوا جس کے تحت اے ڈی بی نے 75 ملین ڈالر قرض کی منظوری دی جب کہ اس میں سندھ حکومت کا حصہ 7 اعشاریہ 5 ملین ڈالر ہے۔ یوں پروجیکٹ کی مجموعی لاگت 82.5 ملین ڈالر بنتی۔ اس منصوبے کے تین مقاصد طے کیےگئے۔
پہلا صوبے کے 160 سیکنڈری اسکولوں میں نئی تعمیرات کرنا تھا۔ دوسرا سائنسی مضامین ، امتحانی طریقہ کار اور نتائج سے متعلق عملے کی تربیت کرنا تھا اور تیسرا صوبے کے تمام سیکنڈری بورڈز میں جدید آٹومیٹڈ گریڈنگ سسٹم کا نفاذ کرنا تھا۔
حکومت سندھ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی پروجیکٹ بارے پروگریس رپورٹ میں واضح تضاد آلارمنگ ہے.
صوبائی بجٹ میں اس پروجیکٹ پر خرچ کی گئی رقم کا جائزہ لیں تو وہ 25 کروڑ 58 لاکھ روپے کے قریب بنتی ہے جو سندھ حکومت کے دعوؤں کا عشرے عشیر بھی نہیں ہے. پروگراس رپورٹ میں پروجیکٹ کے تحت کسی نئے سکول کی تعمیر یا نصاب میں تبدیلی سے متعلق کسی کام کا ذکر موجود نہ ہے.انہوں نے کہاپروجیکٹ میں سست روی اورمنصوبے میں تاخیر سے کرپٹ عناصر کو فائدہ ہو رہا ہے.