
سندھ میں ڈینگی کے 727 نئے کیسز رپورٹ — صوبے میں مریضوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی
ماہرین صحت کے مطابق، ڈینگی کے بڑھتے کیسز صوبے میں موسمی تبدیلیوں، ناقص صفائی اور بارشوں کے بعد کھڑے پانی کے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافے کا نتیجہ ہیں۔
کراچی – ہیلتھ ڈیسک : سندھ میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ تشویشناک صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ سندھ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اتوار کی شب جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 727 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد رواں ماہ کے مجموعی مریضوں کی تعداد 6,708 تک جا پہنچی ہے، جبکہ سال 2025 کے آغاز سے اب تک صوبے میں 12,284 کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق، ڈینگی کے بڑھتے کیسز صوبے میں موسمی تبدیلیوں، ناقص صفائی اور بارشوں کے بعد کھڑے پانی کے باعث مچھروں کی افزائش میں اضافے کا نتیجہ ہیں۔
کراچی اور حیدرآباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر
محکمہ صحت کے مطابق، کراچی اور حیدرآباد ڈویژنز بدستور ڈینگی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔
کراچی ڈویژن میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 1,919 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 269 مثبت آئے۔
حیدرآباد ڈویژن میں 1,359 ٹیسٹوں میں سے 458 افراد میں ڈینگی وائرس کی تصدیق ہوئی۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ صرف دو بڑے شہری مراکز میں روزانہ اوسطاً سینکڑوں نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، جو ڈینگی کے پھیلاؤ کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں۔
اسپتالوں کی صورتحال — درجنوں مریض زیرِ علاج
تازہ رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 175 نئے مریض اسپتالوں میں داخل ہوئے، جن میں 103 سرکاری اور 72 نجی اسپتالوں کے مریض شامل ہیں۔
اسی دوران 150 مریض صحتیاب ہو کر گھروں کو روانہ ہو گئے۔
فی الحال:
271 مریض سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
171 مریض پرائیویٹ اسپتالوں میں داخل ہیں۔
محکمہ صحت نے تصدیق کی ہے کہ صوبے کے تمام بڑے اسپتالوں میں ڈینگی وارڈز فعال ہیں اور مریضوں کو ضروری طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
اسپتالوں میں دستیاب بیڈز کی تفصیل
ڈینگی کے مریضوں کے لیے صوبے بھر میں خصوصی بیڈز مختص کیے گئے ہیں تاکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔
سرکاری اسپتالوں میں مجموعی طور پر 987 بیڈز مختص کیے گئے ہیں، جن میں:
کراچی کے 256 بیڈز
حیدرآباد کے 165 بیڈز
دیگر اضلاع کے 566 بیڈز شامل ہیں۔
پرائیویٹ اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے 443 بیڈز دستیاب ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق، بیشتر اسپتالوں میں بخارات، پلیٹلیٹس کی کمی، اور ڈی ہائیڈریشن کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، تاہم فی الحال صورتحال "قابو میں” قرار دی گئی ہے۔
حکومتی اقدامات اور احتیاطی اپیل
صوبائی محکمہ صحت نے عوام سے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی اپیل کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ مچھر کی افزائش کے ذرائع ختم کرنا ہے۔
محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا:
“گھروں، چھتوں اور آنگن میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ پانی والے برتنوں اور ٹینکیوں کو ڈھانپ کر رکھیں۔ اسپرے اور مچھر بھگانے والے لوشنز کا استعمال بڑھائیں۔”
بلدیاتی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ:
نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنائیں۔
گلیوں اور نالوں میں مچھر کش اسپرے باقاعدگی سے کریں۔
اسکولوں، کالجوں اور دفاتر میں آگاہی مہم چلائیں۔
ماہرینِ صحت کی تشویش
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نومبر کے اختتام تک ڈینگی کے کیسز 15 ہزار سے تجاوز کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فریحہ علی، ماہرِ متعدی امراض، نے کہا:
“یہ وبا شہری علاقوں میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ زیادہ تر مریض وہ ہیں جنہوں نے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیں۔ اب وقت ہے کہ عوام خود بھی ذمہ داری دکھائیں۔”
انہوں نے مشورہ دیا کہ ہلکا بخار، جسم درد، آنکھوں کے پیچھے درد یا پلیٹلیٹس میں کمی کی صورت میں فوری طور پر اسپتال جائیں۔
ڈینگی کی علامات اور بچاؤ
ڈینگی وائرس مچھر Aedes aegypti کے ذریعے پھیلتا ہے، جو صبح اور شام کے وقت زیادہ فعال ہوتا ہے۔
اہم علامات میں شامل ہیں:
تیز بخار
جسم اور جوڑوں میں درد
متلی، الٹی
آنکھوں کے پیچھے درد
جلد پر سرخ دھبے
پلیٹلیٹس کی کمی
بچاؤ کے لیے اقدامات:
مچھر دانی کا استعمال
بازو اور ٹانگوں کو ڈھانپنے والے کپڑے پہننا
گھروں میں فومیگیشن
پانی جمع ہونے والے برتنوں کو روزانہ خالی کرنا
عوامی ذمہ داری — حکومتی مہم کی کامیابی کی شرط
صوبائی حکومت نے کہا ہے کہ ڈینگی کے خاتمے کے لیے حکومت اور عوام کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
محکمہ صحت کے مطابق، اگلے دو ہفتے انتہائی اہم ہیں، کیونکہ یہی وہ دورانیہ ہے جب درجہ حرارت اور نمی مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ہوتی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت نے کہا:
“ڈینگی صرف سرکاری اسپتالوں کا مسئلہ نہیں — یہ ہر شہری کا مسئلہ ہے۔ اگر ہم نے اب احتیاط نہ کی تو اگلے ماہ صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔”
نتیجہ
سندھ میں ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ نے ایک بار پھر عوامی صحت کے نظام کے لیے چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
اگرچہ محکمہ صحت کی جانب سے اسپتالوں میں سہولیات بڑھانے اور آگاہی مہمات جاری ہیں، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اصل کامیابی عوامی تعاون اور گھریلو احتیاطی تدابیر سے ہی ممکن ہے۔
ڈینگی ایک خطرناک مگر قابلِ کنٹرول بیماری ہے — بروقت احتیاط ہی بہترین علاج ہے۔



