اہم خبریںپاکستان

غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور خونریزی کا فوری خاتمہ اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

پاکستان فلسطینی عوام کو انسانی ہمدردی امداد کی فراہمی میں مزید تیزی لائے گا اور فلسطینی طلباء کو پاکستان کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے دیئے جائیں گے

اسلام آباد (بیورورپورٹ):‌وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور خونریزی کے فوری خاتمہ کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے فلسطینیوں کے خلاف ظلم و بربریت پر عالمی ضمیر جاگنا چاہئے، پاکستان کی حکومت بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی مظالم کو بے نقاب کرنے اور فلسطین کے مسئلہ کے حل کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دے گی، پاکستان فلسطینی عوام کو انسانی ہمدردی امداد کی فراہمی میں مزید تیزی لائے گا اور فلسطینی طلباء کو پاکستان کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے دیئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ایوان صدر میں یوم یکجہتی فلسطین کے حوالہ سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ صدر کی جانب سے اس کانفرنس میں شرکت پر تمام رہنمائوں کا شکرگزار ہوں، پورے پاکستان سے سیاسی و مذہبی زعماء کا اجتماع اس بات کی گواہی ہے کہ جب بھی پاکستان کو کسی بھی چیلنج کا سامنا ہوا، چاہے وہ اندرونی یا بیرونی چیلنج ہو، پوری سیاسی اور مذہبی قیادت اکٹھی ہوئی اور یک زبان ہو کر نہ صرف اپنے جذبات کا اظہار کیا بلکہ ٹھوس تجاویز پیش کیں اور اس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بھرپور تعاون کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں اجتماعی دانش کا مظاہرہ کیا گیا، مختلف تجاویز پیش کی گئیں، تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے اپنا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا، یہ اجتماعی سوچ اور فکر ہم سب کیلئے حوصلہ افزاء ہے، کانفرنس میں عالمی دنیا کے کردار کے حوالے سے بات کی گئی اور کہا گیا کہ عالم اسلام کو آگے بڑھنا چاہئے اور عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد پاکستان اور قائداعظم کے افکار کے حوالہ سے بات کی گئی اور کہا گیا کہ ہمیں فلسطین کی آزادی کی بات کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ القدس الشریف کے دارالخلافہ کی حامل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالہ سے کانفرنس کے شرکاء میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم فلسطینیوں پر بدترین مظالم اور خونریزی کی مذمت کرتی ہے، فلسطینی بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے، شہر بھسم ہو گئے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھی صورتحال زیادہ مختلف نہیں، وادی کشمیر میں معصوم کشمیریوں کا خون بہایا جا رہا ہے، وادی کشمیر مظالم اور بربریت کے باعث خون سے سرخ ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان کی تقسیم، مشرقی تیمور کے معاملات طے کرنے کیلئے عالمی طاقتوں نے تمام حربے استعمال کئے، کیا مسلمانوں کا خون ان کے خون سے سستا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی ضمیر کو جاگنا چاہئے، 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، یتیم بچے اپنے والدین کے قتل پر آہ و بکا کر رہے ہیں، دنیا کے سامنے دالخراش واقعات میڈیا سامنے لا رہا ہے، اس خونریزی کو بند کرنے کیلئے ہمیں تمام قوتیں مجتمع کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو اس معاملہ پر قائل کرنے کیلئے کانفرنس میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں ان سے متفق ہوں، فلسطینیوں کی خونریزی بند کرانا ہمارا فرض اولین ہے اور اس کیلئے ہمیں او آئی سی کے پلیٹ فارم سے آواز اٹھانا ہو گی، اس کانفرنس میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد منظور کرائیں گے اور ورکنگ گروپ تشکیل دیں گے جو کہ ماہرین پر مشتمل ہو گا اور اس کو دنیا کے اہم ممالک میں بھیجا جائے گا جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کے مسلمانوں کا بھرپور پیغام پہنچائیں گے اور دنیا کو آگاہ کریں گے کہ یہ ظلم و زیادتی کبھی فراموش نہیں کی جائے گی اور زخم کبھی نہیں بھریں گے، اس حوالہ سے فوری اقدامات کریں گے، آستانہ کے دورہ کے دوران مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر سے متعلق پاکستان کو موقف اجاگر کیا تھا، اقوام متحدہ میں بھی اس معاملہ پر عالم اسلام بالخصوص پاکستان کے مؤقف کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے واک آئوٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے جنگ بندی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے اس کیلئے ہمیں بھرپور آواز اٹھانی چاہئے اور اس کو آگے بڑھانے کیلئے اقوام متحدہ سمیت ہر عالمی فورم پر اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کی پرواہ کئے بغیر ہمیں بطور پاکستانی اور مسلمان جرأت سے فیصلے کرنے چاہئیں، اقوام متحدہ میں مسلمانوں بالخصوص پاکستانیوں کے جذبات کی عکاسی کی ہے اور اس موقع پر آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں بھی کامیابی ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں اور مظلوم قوموں کا مؤقف پوری یکسوئی، قوت، اتحاد و اتفاق کے ساتھ بیان کرنا ہے، ہمیں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے، ہماری آواز دنیا میں اس وقت سنی جائے گی جب ہم خود کو مل کر قوم بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو امدادی سامان کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے، اس میں مزید اضافہ کریں گے، فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات ہوئی، انہوں نے فلسطینیوں کیلئے بھرپور آواز اٹھانے پرحکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا، ہمیں عملی میدان میں فلسطینیوں کیلئے بہت کچھ کرنا ہے، یتیم ہونے والے فلسطینی بچے اور بچیوں کیلئے بالخصوص میڈیکل کی تعلیم کا انتظام کیا ہے، سینکڑوں طالب علم یہاں آئیں گے، پاکستان کے سرکاری و نجی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ان کے داخلوں کا انتظام کیا جائے گا، یہ بہترین تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں بھرپور قومی یکجہتی کا ثبوت دیا گیا، کانفرنس کے فیصلوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے گا، دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ فلسطین میں خونریزی بند کرانے میں ہماری مدد فرمائے اور فلسطین کو آزادی عطا فرمائے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button