جنرل

دنیا میں سزائے موت کا قانون ختم ،پاکستان میں کسی پر بھی جھوٹا الزام لگا کر اسے پھنسایا جاسکتا ہے، اعجاز عالم آگسٹین

حرمت رسالت کے جتنے بھی کیس اب تک سامنے آئے ہیں ان کی تحقیقات کرنے سے اصل حقائق کچھ اور نکلے مگر ایسے کسی بھی کیس میں جھوٹوں کو کوئی سزاء نہیں دی گئی مگر دوسری طرف لوگوں کے گھر بستیاں تک جلادی گئیں

لاہور (خصوصی نمائندہ): سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور اور موجود ہ رکن صوبائی اسمبلی اعجاز عالم آگسٹین نے ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سزائے موت کے قانون میں ردوبدل کرے اور حرمت رسول کے جھوٹے کیسوں میں ملوث تمام بے گناہ افراد کی غیر جانبدار افراد سے تحقیقات کرواکر فوری رہا کرے ۔ سزائے موت کے خلاف عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دنیا میں سزائے موت کا قانون آہستہ آہستہ ختم ہوچکا ہے مگر پاکستان میں کسی پر بھی جھوٹا الزام لگا کر اسے پھنسایا جاسکتا ہے اور حرمت رسالت کے جتنے بھی کیس اب تک سامنے آئے ہیں ان کی تحقیقات کرنے سے اصل حقائق کچھ اور نکلے مگر ایسے کسی بھی کیس میں جھوٹوں کو کوئی سزاء نہیں دی گئی مگر دوسری طرف لوگوں کے گھر بستیاں تک جلادی گئیں اگر کسی بھی گناہ گار کو سزاء دی جاتی تو جڑانوالہ جیسے واقعات نا ہوتے ۔ پروگرام میں علماء کرام ۔ پاسٹرز ۔ فادرز۔ وکلاء صاحبان سول سوسائٹی کے نمائندے اور صحافیوں نے شرکت کی ۔
شرکاء پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے اعجاز عالم کا کہنا تھا کہ کہ پاکستان میں بدقسمتی سے قانون سب کےلیےیکساٰ ں نہیں ہے اس لیے یہاں جرم ختم نہیں ہوپارہاہے ۔ پروگرام کے آرگنائزر اور سماجی تنظیم ریڈیمشن کے سربراہ
ارن آرتھر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ جب ممتاز قادری کو پھانسی دی جارہی تھی تو اس موقع پر بھی ہم نے اس پھانسی کے خلاف آواز اٹھائی تھی مگر ہماری آواز کو دبادیا گیا تھا آج حرمت رسول کے جھوٹے کیسوں میں تین ہزار سے زائد افراد جیلوں میں قید ہیں اور جوڈیشری ان کے کیس سننے تک کو تیار نہیں ہے یہ معاشرے کو وہ ان دیکھا پریشر ہے جس کی وجہ سے قانون دم توڑ رہا ہے اگر ایسا ہی چلتا رہا تو پاکستان میں مذید گٹھن بڑھے گی ۔
اس طرح کے معاملات کی رپورٹنگ کرنے میں میڈیا کے نمائندگان کو جو مشکلات آتی ہیں اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری حسنین ترمذی نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ذمہ داران نے پاکستان کو ایک ایسا اسلامی ملک بنادیا ہے جسے دنیا انتہاء پسند ی کی وجہ سے جاننے لگی ہے ماضی میں پوری دنیا میں ہمارانام بطور پاکستانی اچھے انداز میں نہیں لیا جاتا رہا ہے اور اب بھی اس میں کسی قسم کی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے ۔ کوٹ رادھا کشن ۔ ؎شیخوپورہ ۔ نشتر کالونی ۔ جوزف آباد ۔ بادامی با غ ۔ جڑنوالہ اور اب امر کوٹ میں جو کچھ بھی ہوا اس کی اگر اصل تحقیقات منظر نامے پر لائی جائیں تو چل جائے گا کہ کون کون قصور وار ہے اور کون بے گناہ ہے ۔ بطور جرنلسٹس میں اس بات کا اقرار کرنے میں کسی قسم کا تعمل محسوس نہیں کرتا کہ کچھ معاملات میں ہمیں لکھنے کی بالکل بھی آزادی نہیں ہے ۔ پروگرام میں مولانا عاصم مخدوم ۔ مولانا محمود غزنوی ۔ مفتی شبیر انجم ۔ مولانا حیدر شیرازی ۔ قاری خالد۔ شیر علی خالطی ۔ فدا حسنین۔ ایڈووکٹن رائے اختر(ایڈیشنل پراسکٹر جنرل) ایڈوکٹخ رفقس شخی، ایڈوکٹش ریاض انجم۔پادری عبید کھوکھر ۔ فادر جیمز چنن ۔ پادری امجد نیامت۔ پادری اسلم گل ۔ آرتھرولسن ۔ سیمسن سلامت ۔ مرتضی باجوہ نے بھی اظہار خیال کیا

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button