اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی ریڈ لائن کا خیال نہیں کریں گے : ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ' ایکس' پر اپنے تحریر کردہ بیان میں لکھا ہے ' ہم نے ان دنوں جنگ کو روکنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کی ہیں
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا ہے ‘ اپنے شہریوں کے تحفظ اور دفاع کے لیے کسی سرخ لکیر کا خیال نہیں کریں گے ۔’ گویا ایران اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے وہ سب کچھ کرے گا جو ضروری سمجھے گا۔ ان کا یہ بیان اسرائیل کے کسی بھی لمحے ہو جانے والے متوقع حملے سے پہلے سامنے آیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جوابی حملے کے طور پر ایران پرحملہ کرنے جا رہا ہے۔ کیونکہ ایران نے 30 ستمبر کو اسرائیل پر میزائلوں سے ایک خوفناک حملے میں اسرائیل کو لرزا کر رکھ دیا تھا۔ اگرچہ بعد میں کم ہی معلوم ہو سکا کہ ایرانی بیلیسٹک میزائلوں سے اسرائیل کو حقیقتاً کتنا نقصان ہوا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ ایکس’ پر اپنے تحریر کردہ بیان میں لکھا ہے ‘ ہم نے ان دنوں جنگ کو روکنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کی ہیں۔ لیکن اپنے شہریوں کے تحفظ میں یہ کہنا ہے کہ ہمارے لیے ایسی کوئی ریڈ لائن ایسی نہیں جو ہمیں اپنے شہریوں کے دفاع سے روک سکے۔’
واضح رہے ایران نے اسرائیل پر دو سو بیلسٹک میزائل فائر کیے تھے اور انہیں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے علاوہ حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور پاسداران انقلاب کے اہم عہدے داروں کے قتل کا جواب دینے کے لیے کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ بہت تباہ کن اور متعین ہو گا۔ جس سے ایران بھی حیران رہ جائے گا۔ خیال رہے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بغداد میں لبنان کی صورت حال پر عراقی وزیر اعظم کے سیاسی مشیرعلی الموسوی کے ساتھ بھی ملاقات کی ہے۔
عباس عراقچی کا دورہ بغداد علاقے کے ملکوں کے دورے کے ایک کڑی ہے۔ وہ ریاض، دوحہ اور اومان بھی جا چکے ہیں۔ سعودی عرب میں ان کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات ہوئی اور اپنے ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے بھی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران جنگ نہیں چاہتا مگر جنگ سے خوفزدہ نہیں ہے۔