
ایک نئی مبینہ لیک ہونے والی آڈیو کے بارے میں پاکستان کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سات پردوں سے بھی باتیں نکل آتی ہیں۔
منگل کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی ملک احمد خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سابق چیف جسٹس اور سینیئر ترین وکیل کی آڈیو ٹیپ اہم معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے چیزیں شفاف ہونی چاہییں۔
وزیر قانون کے مطابق کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ادارے آمنے سامنے آ جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں پر لوگوں کا اعتماد سب سے بڑی چیز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم سات پردوں میں باتیں کر رہے ہیں لیکن باتیں نکل آتی ہیں اور اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں آپ پردے ڈال نہیں سکتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں منتازع فیصلے ہوئے، ان کو زیادہ احتیاط برتنی چاہیے تھی۔
’یہ گفتگو تو صاف بتا رہی ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں یہ کر لینا چاہیے اور توہین عدالت کے لیے جانا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت کو سیاسی معاملات پر احتیاط برتنی چاہیے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جب بھی سیاسی معاملات عدالت میں گئے، ملک کا نقصان ہوا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک احمد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس آڈیو پر سوموٹو نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آج لیک ہونے والی ویڈیو سے بہت سے سوالات نے جنم لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آڈیو لیک کے معاملے پر قانون کا راستہ اختیار کریں گے۔
آج سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور رہنما تحریک انصاف خواجہ طارق رحیم کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آ تھی جس میں وہ ایک ججمنٹ اور توہین عدالت کے کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔
صحافی حامد میر نے ٹوئٹر پر یہ مبینہ آڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’سابق چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کو قانونی مشورے دے رہے ہیں۔‘
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کو قانونی مشورے دے رہے ہیں انکی خواہیش ہے کہ کسی کو توہین عدالت میں پھنسا کر سزا دلوائی جائے خواجہ صاحب کا کمال یہ ہے کہ انہیں عدالت کا فیصلہ پہلے سے پتہ ہوتا ہے pic.twitter.com/TQ3MRLemXD