اسرائیلی فوجی حملوں میں کم از کم 42 لوگوں کی ہلاکت کی رپورٹ
شمال کے اسپتالوں نے یا تو طبی خدمات کی فراہمی بند کر دی ہے یا جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سےبمشکل کام کر رہے ہیں۔ جن اسپتالوں کے طبی ماہرین نے اسرائیلی انخلا کے احکامات ماننےسے انکار کر دیا ہے
طبی ماہرین اور رہائشیوں نے بتایا کہ بدھ کے روز غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 42 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ اسرائیلی فورسز نے فلسطینی محصور علاقے کے شمالی حصوں، اسپتالوں اور پناہ گاہوں کا محاصرہ تنگ کر دیا اور رہائشیوں کو جنوب کی طرف جانے کا حکم دیا۔
صحت اور سول ایمرجنسی حکام نے بتایا کہ جبالیہ اور اس کے ارد گرد اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے درجنوں فلسطینیوں کی لاشیں سڑکوں کے کنارے اور ملبے کے نیچے بکھری پڑی ہیں جہاں طبی ٹیمیں ان تک نہیں پہنچ سکیں۔
اسپتالوں میں خون، کفن اور تابوتوں کی کمی
شمال کے اسپتالوں نے یا تو طبی خدمات کی فراہمی بند کر دی ہے یا جارحانہ کارروائیوں کی وجہ سےبمشکل کام کر رہے ہیں۔ جن اسپتالوں کے طبی ماہرین نے اسرائیلی انخلا کے احکامات ماننےسے انکار کر دیا ہےان کا کہنا ہےکہ ان کے پاس زخمیوں کےلیے خون کی کمی کے ساتھ ساتھ مرنے والوں کے لیے تابوت اور کفن بھی ختم ہو رہے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا،’’ ہم دنیا سے اپیل کرتے ہیں، جو ہمارے لوگوں کو تحفظ اور پناہ گاہ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے اور خوراک اور ادویات کی ترسیل سے قاصر رہی ہے ، کہ وہ ہمارے مرنے والے لوگوں کے لیے تابوت بھیجنے کی کوشش کریں۔
غزہ میں ہلاکتیں
بدھ کے روز پورے محصور علاقے میں اسرائیلی فوجی حملوں میں کم از کم 42 لوگوں کی ہلاکت کی رپورٹ ملی ان میں 37 ہلاکتیں شمالی غزہ میں ہوئیں۔
بدھ کو بعد میں غزہ کی سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ اس کے تین امدادی کارکن شمالی غزہ میں اس حملے میں زخمی ہوئے جس کے بارے میں اس نے کہا کہ وہ ہدف بنا کر کیا گیا حملہ تھا جس کا مقصد چند گھنٹے قبل اسرائیلی فوج کی جانب سے اس کے کچھ عملے کو کیمپ چھوڑنے کا حکم دیے جانے کے بعد، انہیں جبالیہ سے زبردستی باہر نکالنا تھا۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ جمعہ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے غزہ کے شمالی کنارے پر واقع جبالیہ میں ایک اور فوجی یونٹ بھیج دیا ہے۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے پناہ گاہوں کا محاصرہ کر رکھا ہے اور بے گھر ہونے والے لوگوں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کیا ہے جبکہ بہت سے مردوں کو گرفتارکر لیا ہے۔ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ نئے حملوں کے آغاز کے بعد سے کم از کم 650 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے اقوام متحدہ کے کے ادارے UNRWA نے بدھ کے روز کہا کہ غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیر البلاح میں یو این آر ڈبلیو اے کا ایک کارکن اس وقت ہلاک ہو گیا جب ادارے کی گاڑی پر حملہ ہوا۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ اس شخص کا بھائی بھی ہلاک ہو گیا ہے۔ غزہ سٹی کی میونسپلٹی نے کہا کہ وہاں ایک حملے میں میں دو شہری ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فورسز نے تقریباً تین ہفتے قبل حماس کے جنگجوؤں کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے اعلان کردہ مقصد کے ساتھ شمال میں کارروائی شروع کی تھی۔ ایک ہفتہ قبل حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد سے کارروائی شدید ہو گئی ہے۔
پولیو مہم معطل
غزہ کی وزارت صحت اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا کہ وہ شمالی غزہ میں شدید بمباری، بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور رسائی کی کمی کی وجہ سے پروگرام کے مطابق ایک پولیو ویکسینیشن مہم شروع نہیں کر سکیں گے جو 25 سال میں پہلی بارپولیو سے ایک بچے کے مفلوج ہونے کے بعد شروع کی گئی تھی۔
وزارت صحت کے اہلکار ماجدی دھیر نے کہا، "ہم محاصرے اور اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے آج غزہ شہر اور شمالی غزہ میں ایک لاکھ بیس ہزار بچوں کو قطرے پلانے کی مہم شروع نہیں کر سکے۔
اسرائیل کے ملٹری ہیومینٹیرین یونٹ( COGAT) نے جو غزہ کے لیے امداد اور تجارتی ترسیل کی نگرانی کرتا ہے کہا کہ عالمی ادارہ صحت اور اقوام متحدہ کے بچوں کے بین الاقوامی ادارے ایمرجنسی فنڈ یونیسیف کی درخواست پر ، غزہ میں ویکسینیشن مہم آنے والے دنوں میں شروع ہو جائے گی۔”
اسرائیل کے اتحادیوں نے جن میں امریکہ شامل ہے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ سنوار کی موت اسرائیل کو یہ اعلان کرنے کےساتھ کہ اس نے غزہ میں اپنے کچھ بڑے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، امن کے لیے ایک نئی تحریک فراہم کر سکتی ہے۔
لیکن اب تک، ایسا لگتا ہے کہ اسرائیلی افواج نے صرف اپنے حملے میں شدت پیدا کی ہے، خاص طور پر شمالی علاقوں پر، جہاں اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے جنگجو ان علاقوں کے کھنڈرات میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں جو گزشتہ سال اسرائیل کی مہم کا نشانہ بننے والوں میں شامل تھے۔