معروف کرکٹر اور انگلینڈ کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان بین سٹوکس کے گھر ڈکیتی کی واردات ہوئی ہے۔
33 سالہ بین سٹوکس کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کے اہلِ خانہ کو کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم گھر سے ان کی کئی قیمتی اور نایاب قسم کی اشیا چوری کر لی گئیں۔‘
بین سٹوکس نے بدھ کو بتایا کہ ماسک پہنے گینگ نے ان کے گھر میں اس وقت چوری کی جب وہ پاکستان کے دورے پر تھے، تاہم ان کے اہلِ خانہ گھر پر ہی موجود تھے۔
33 سالہ بین سٹوکس کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کے اہلِ خانہ کو کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا۔ تاہم گھر سے ان کی کئی قیمتی اور نایاب قسم کی اشیا چوری کر لی گئیں۔‘
رپورٹ کے مطابق جب چوری کی گئی تو بین سٹوکس کی اہلیہ کلیر سٹوکس اور بچے گھر پر ہی موجود تھے جبکہ بین سٹوکس انگلینڈ کے ٹیسٹ سکواڈ کی قیادت کرتے ہوئے پاکستان کے دورے پر تھے۔
یہ وہ وقت تھا جب انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ جاری تھا اور اس ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کو 152 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بین سٹوکس نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بتایا کہ ’17 اکتوبر کی شام کو کیسل ایڈن کے علاقے میں واقع میرے گھر پر ماسک پہنے چند افراد نے ڈکیتی کی واردات کی، وہ زیورات کے علاوہ دیگر قیمتی اشیا اور میری بہت سی ذاتی نوعیت کی چیزیں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔‘
انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان میں سے بہت سی اشیا میرے اور میرے اہلِ خانہ کے لیے حقیقی طور پر قیمتی تھیں کیونکہ ان سے ایک جذباتی تعلق تھا اور ان کا کوئی متبادل نہیں ہو سکتا۔‘
انہوں نے اس حوالے سے حکام سے اپیل کی کہ جن افراد نے ان کے گھر میں ڈکیتی کی یہ واردات کی ہے انہیں تلاش کیا جائے۔
بین سٹوکس نے مزید بتایا کہ ’اس جرم سے متعلق سب سے بدترین بات یہ ہے کہ یہ اس وقت کیا گیا جب میری اہلیہ اور دو چھوٹے بچے گھر میں موجود تھے۔ شکر ہے، میرے گھر والوں کو کوئی جسمانی نقصان نہیں پہنچا۔‘
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’تاہم یہ تجربہ ان کی جذباتی اور ذہنی صحت پر ضرور اثرانداز ہوا ہے۔ ہم صرف یہی سوچ رہے ہیں کہ یہ صورت حال کتنی بدتر ہو سکتی تھی۔‘
بین سٹوکس نے چوری کی گئی بعض اشیا کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں چوری شدہ کچھ اشیا کی تصاویر یہاں شیئر کر رہا ہوں تا کہ انہیں پہچاننے میں آسانی رہے، اگر آپ ان چیزوں کو کہیں دیکھ کر پہچان لیتے ہیں تو اس واردات کے ذمہ داروں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔‘
انگلش کپتان کہتے ہیں کہ ’تصویریں شیئر کرنے کا مقصد چوری شدہ اشیا کو واپس حاصل کرنا نہیں بلکہ ان افراد تک پہنچنا ہے جو اس ڈکیتی میں ملوث ہیں۔‘
بین سٹوک نے اپنے مداحوں سے کہا کہ ’اگر وہ اس حوالے سے میری مدد کر سکتے ہیں تو پولیس سے رابطہ کریں اور ضرور اپنا کردار ادا کریں۔‘
پولیس کی تعریف کرتے ہوئے بین سٹوکس کا کہنا تھا کہ ’میں پولیس سروس کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ جب میں پاکستان میں تھا تو ان کی حمایت اور تعاون میرے خاندان کو حاصل رہا، پولیس مجرموں کو تلاش کرنے کے لیے محنت کر رہی ہے۔‘