اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستان لاہور میں فضائی آلودگی: ”ہم اس سے پہلے کبھی ایک ہزار کی سطح پر نہیں پہنچے تھے۔‘‘تحفظ ماحول کی ایجنسی

حالیہ کچھ دنوں سے لاہور شہر سموگ اور دھند کے ساتھ ساتھ کم گریڈ کے ڈیزل جلائے جانے سے پیدا ہونے والے ذرات کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔موسمی زرعی فضلے کے جلائے جانے اور ٹھنڈی ہوا کی وجہ سے سموگ پھیلنے کے واقعات لاہور کے لیے نئے نہیں ہیں۔

لاہور (نمائندہ وائس آف جرمنی):‌پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ برائے صحت کی جانب سے قابل قبول سطح سے اسی گناہ زائد تک پہنچ چکی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رات کے وقت آلودگی کے حوالے سے انتہائی خطرنات ذرات پی ایم ٹو پوائنٹ فائیو کی سطح ایک ہزار سڑسٹھ تھی، جو صبح کے وقت کم ہو کر تین سے بھی کم ہو جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس انتہائی خطرناک ذرے کی دس سے زائد سطح صحت کے لیے نقصان دہ سمجھی جاتی ہے۔
لاہور شہر کی تحفظ ماحول کی ایجنسی سے وابستہ سینیئر اہلکار جہانگیر انور کے مطابق، ”ہم اس سے پہلے کبھی ایک ہزار کی سطح پر نہیں پہنچے تھے۔‘‘
حالیہ کچھ دنوں سے لاہور شہر سموگ اور دھند کے ساتھ ساتھ کم گریڈ کے ڈیزل جلائے جانے سے پیدا ہونے والے ذرات کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔موسمی زرعی فضلے کے جلائے جانے اور ٹھنڈی ہوا کی وجہ سے سموگ پھیلنے کے واقعات لاہور کے لیے نئے نہیں ہیں۔
صوبائی تحفظ ماحول ایجنسی نے شہر میں تین مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے ”انہیں ہاٹ اسپاٹ‘‘ قرار دیا ہے اور ان کے حوالے سے پابندیاں نافذ کی ہیں۔ بتایا گیا ہےکہ شہر میں ٹو اسٹروک انجن والے رکشوں اور فلٹر کے بغیر بار بی کیو کرنے والے ریستورانوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پیر کے روز اسی تناظر میں حکومتی دفاتر اور پرائیویٹ کمپنیوں کا نصف عملہ گھر سے کام کرے گا۔
تعمیراتی کام روک دینے اور گلیوں میں ٹھیلے والوں کو بھی کام سے روک دیا گیا ہے جب کہ کھلی فضا میں کھانا پکانے والوں کو رات آٹحھ بجے کام بند کر دینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

سکولوں کی بندش اور گرین لاک ڈاؤن، لاہور میں شدت اختیار کرتی سموگ تصاویر میں

لاہور ریلوے سٹیشن پر لوگ ٹرین کا انتظار کر رہے ہیں
    
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں سموگ کی وجہ سے فضائی آلودگی شدت اختیار کر گئی ہے۔ حکومت نے لاہور میں گرین لاک ڈاؤن سمیت پرائمری سکولوں کو بھی ای ہفتے کے لیے بند کر دیا۔
لاہور شہر کے مختلف مقامات پر سموگ کی صورتحال کی تصویر کشی کی ہے۔

سنیچر کو فضائی آلودگی کی سطح عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مقرر کردہ حد سے 80 گنا سے زیادہ بڑھ گئی۔

پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ سموگ کے باعث لاہور کے سرکاری اور نجی پرائمری سکول ایک ہفتے کے لیے بند کیے جا رہے ہیں۔

پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ انڈیا سے آلودگی کے آنے سے لاہور میں فضائی آلودگی کا انڈیکس ایک ہزار تک پہنچ گیا ہے جو کہ الارمنگ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں حد نگاہ تقریباً صفر ہو چکی ہے اور شہریوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار ہو گیا ہے۔

آلودگی کی موجودہ صورتحال سے عوام کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

لاہور کے علاوہ ملتان اور اس کے گرد و نواح میں بھی سموگ کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

طبی ماہرین نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے اور باہر نکلنے کی صورت میں ماسک کے استعمال کی تجویز دی ہے۔

فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت پنجاب نے لاہور کے 11 علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن بھی لگایا، تاہم یہ اقدام مؤثر ثابت نہیں ہوا۔ شہر میں آلودگی کی سطح نے گزشتہ سالوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق اس حد تک بڑھتی ہوئی آلودگی صرف انسانوں کے لیے نہیں بلکہ شہر میں موجود چرند پرند اور نباتات کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔
مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button