کاروبار

سٹیٹ بینک کی جانب سےبنیادی پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس کم کرکے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کو زری پالیسی جاری کر دی ہے جس میں شرح سود 2.5 فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس نے بنیادی پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس کم کرکے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کو زری پالیسی جاری کر دی ہے جس میں شرح سود 2.5 فیصد کم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس نے بنیادی پالیسی ریٹ 250 بیسس پوائنٹس کم کرکے 15 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پانچ نومبر 2024 سے نافذ العمل ہوگا۔
اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 7.17 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جبکہ ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی رفتار 6.9 فیصد کے ساتھ 44 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی تھی۔
زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی تو قع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی ہے۔
سٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق کمیٹی کا تخمینہ تھا کہ سخت زری پالیسی موقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں بد ستور کردار ادا کر رہا ہے۔
’غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی، تیل کی سازگار عالمی قیمتوں اور گیس ٹیرف اور پی ڈی ایل کی شرحوں میں متوقع رد و بدل کی عدم موجودگی نے حالیہ مہینوں میں ارزانی کی رفتار بڑھا دی ہے۔‘
ان عوامل سے منسلک اندرونی خطرات کو پائیش نظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ مختصر مدتی مہنگائی میں بدنی حدود کے اندر مستحکم ہونے سے قبل، اتار چڑھاؤ آسکتا ہے۔
ان حالات کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نگاہ یہ تھا کہ موجو دو زری پالیسی موقف مہنگائی کو 7-5 فیصد ہدف کی حدود میں رکھتے ہوئے پائیدار بنیادوں پر قیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے مناسب ہے۔
سٹیٹ بینک کی زری پالیسی کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار سے معاشی سرگرمی میں بتدریج اضافے کی عکاسی ہوئی۔
خریف کی اہم فصلوں کے ابتدائی مہینے زری پالیسی کمپنی کی پچھلی توقعات کے مقابلے میں بہتر ثابت ہوئے۔
چاول اور گنے کی پیداوار کے برف سے بلند تخمینوں نے مکئی اور کپاس کی پیداوار میں تخمین شدہ کی کے اثرات کو مکمل طور پر زائل کر دیا ہے۔
مزید بر آن صنعتی سرگرمی کی رفتار میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ خصوصا، جولائی تا اگست 2024 میں ٹیکسٹائل، نذرا، گاڑیوں اور مسلک صنعتوں میں خاصی نمو ہوئی ہے، اور آئندہ مینوں کے دوران مذکورہ صنعتوں کی نمو کی رفتار میں مزید اضافے کی توقع ہے۔
اس تجربے کو خام مال اور مشینری کی درآمدات میں اضافے، کاروباری اعتماد میں بہتری اور مالی حالات سازگار ہونے سے تقویت ملتی ہے۔
اجناس کے پیداواری شعبوں کے بہتر امکانات اور مہنگائی کے کم ہوتے دباؤے بھی خدمات کے شعبے کو مدد ملنے کی توقع ہے۔
بحیثیت مجموعی، زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 25 میں حقیقی جی ڈی پی کے ابتدائی تخمینے سے بہتر اور 25 3.5 فیصد کی حد میں رہے گی۔
ستمبر 2024 میں کرنٹ اکاونٹ مسلسل دوسرے ماہ سر پلس رہا، اس طرح مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی خسارہ کم ہو کر 98 ملین ڈالر رہ گیا۔
درآمدات میں خاصے اضافے کے باوجو د کارکنوں کی بھاری ترسیلات اور زائد بر آمدات نے خسار و محمد ود رکھنے میں مدد دی۔
خسارے کے پہلو سے ستمبر میں بیرونی سرمایہ کاری میں معمولی سا اضافہ ہوا۔ اس پیشرفت کے علاوہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پہلی قسط کی وصولی سے سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر کو مزید اضافے سے 25 اکتوبر 2024 کو 112 ارب ڈالر تک پہنچنے میں مدد ملی۔
معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے مستقبل میں درآمدات مزید بڑھنے کی توقع ہے۔ تاہم زری پالیسی کمیٹی نے تخمینہ لگایا کہ کارکنوں کی ترسیلات زر اور برآمدات کا نسبتا بلند رہتا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو پینگوئی کے مطابق جی ڈی پی کے صفر سے ایک فیصد تک کی حد میں رکھنے میں مدد دے گا۔
مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی توازن اور بنیادی توازن میں جی ڈی پی کا بالترتیب 14 فیصد اور 2.4 فیصد سر پس رہا۔
اس کے برعکس ایف بی آر کی ٹیکس وصولی جولائی تا اکتوبر کے دوران ہدف سے کم رہی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مالی سال 25 کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کے لیے مستقبل میں نمایاں طور پر بلند نمود کار ہو گی تاہم ہدف کے مطابق بنیادی توازن حاصل کرنا دشوار امر ہوگا۔
زری پالیسی کمیٹی نے میکرو اکنامک استحکام کو سہارا دینے کے لیے مالیانی کھائی کے تسلسل کی اہمیت پر زور دیا اور ایسی مالیاتی اصلاحات کی ضرورت کا اعادہ کیا جن میں کو ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے اور سرکاری شعبے کے اداروں کا خسارہ کم کرنے پر توجہ دی گئی ہو۔
بیکاری نظام سے خالص امانت میزانیہ میں نمایاں کمی واقع ہوئی، جبکہ بینکوں کی جانب سے غیر سرکاری شعبے کے قرضوں میں اضافہ ہو گیا۔ سٹیٹ بینک کے منافع کی وصولی کے بعد حکومت نے بینکوں سے لیے گئے قرضوں میں کی اور اپنے واجب الادا قرضوں کے تمسکات کی باز خرید (بائی بیک) کے آپر یشتر بھی شروع کیے۔
اس سے بینکوں کے لیے بھی شعبے کو قرض دینے کی اضافی گنجائش پیدا ہوئی۔
زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور یہ وسط مدتی ہدف کی حد کے قریب پہنچ گئی۔
عمومی مہنگائی (سال بہ سال) گھٹ کر ستمبر میں 6.9 فیصد اور اکتوبر میں 7.2 فیصد ہوگئی جو اگست 2024 میں 9.6 فیصد تھی۔ طلب میں کمی کے علاوہ اہم غذائی اجناس کی ملکی رسہ میں بہتری عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کی اور سازگار اساسی اثر نے حالیہ مہینوں میں ارزانی کی رفتار کو تیز کر دیا۔
زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ان عوامل کے جاری رہنے سے آئندہ چند میچوں میں جنگائی میں مرید کی آسکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button