لاہور (نمائندہ وائس آف جرمنی):حکومت پنجاب کے مطابق تمام پبلک پارکس، چڑیا گھروں، عجائب گھروں اور سپورٹس مقامات کی بندش عوام کے تحفظ کے لیے کی گئی ہے۔ سموگ کی وجہ سے اسکولوں کی بندش کے باعث 20 ملین سے زائد طلبا کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکام نے ریکارڈ توڑ سموگ کی لہر کے باعث اٹھارہ اضلاع میں تمام پبلک پارکس، چڑیا گھر، عجائب گھر، تاریخی مقامات اور کھیلوں کے میدان دس دن کے لیے بند کر دیے ہیں۔ سموگ کی وجہ سے اب تک دسیوں ہزار لوگ بیمار ہو چکے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کے رہائشی اپنی زندگیاں ایک دھندلی اداسی میں گزار رہے ہیں، جو شہر پر گھنٹوں پھیلی رہتی ہے اور اس دوران انسانی آنکھ کی دیکھنے کی حد تقریباً 100 میٹر تک کم ہو جاتی ہے۔
زہریلے سموگ نے گزشتہ ماہ سے 14 ملین باشندوں کے شہر لاہور اور پنجاب کے دیگر حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اس صورتحال نے حکومت کو 17 نومبر تک اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات کو بند کر دینے اور لاہور سمیت پنجاب کے 18 اضلاع میں سرکاری ملازمین کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پنجاب میں محکمہ تحفظ ماحولیات کے ترجمان ساجد بشیر نے کہا، ”ایسی جگہوں پر لوگوں کے داخلے پر پابندی کے یہ اقدامات پنجاب حکومت کی ان کوششوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد لوگوں کی صحت کا تحفظ ہے۔‘‘