کھیل

فخر زمان میچ ونر ہیں، فٹ ہوئے تو سلیکشن کمیٹی نظر ثانی کرے گی: عاقب جاوید

پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ کوچنگ ان کے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے، وہ 20 سال سے کوچنگ کر رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ کوچنگ ان کے لیے کوئی نئی چیز نہیں ہے، وہ 20 سال سے کوچنگ کر رہے ہیں۔
لاہور کے قذافی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ ’وہ سلیکشن کمیٹی کا حصہ رہیں گے یا ہیڈ کوچ اس بات کا فیصلہ چیمپئنز ٹرافی کے بعد کریں گے۔‘
عاقب جاوید نے کہا کہ مجھے چیمپئنز ٹرافی کا ٹاسک دیا گیا ہے، ابھی میرا سارا دھیان اس طرف ہے۔ اس کے بعد جو صورتحال ہوگی اس حساب سے فیصلہ لوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’نئی سلیکشن کمیٹی کے آنے سے بہتری آئی ہے، ہم 22 سال میں پہلی مرتبہ آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتے ہیں جو بڑی بات ہے، آسٹریلیا کی پلیئنگ کنڈیشنز آسان نہیں ہوتیں، آسٹریلوی ٹیم کو بھی بیٹنگ میں مشکلات پیش آ رہی تھیں۔‘
’جہاں تک ٹی20 کی بات ہے، آپ کو کافی تبدیلیاں نظر آئیں، نئے پلیئرز کو موقع ملنا چاہیے۔ ہماری کوشش ہے کہ جو بھی پلیئر ٹؤر پر جاتا ہے نئے پلیئرز کو موقع دیا ہے.‘
ہیڈ کوچ نے مزید کہا ’فخر زمان ایک میچ ونر ہے، اس کے کچھ فٹنس کے مسائل چل رہے تھے، وہ بہتر ہوں گے تو سلیکشن کمیٹی فخر پر ضرور نظرِ ثانی کرے گی۔‘
’کپتان اور کوچ کی مرضی کے بغیر سلیکشن کمیٹی ٹیم سلیکٹ نہیں کرتی۔ اب اسد شفیق ٹیم کے ساتھ نہیں ہوں گے میں موجود ہوں گا۔ ٹیم سلیکشن کے حوالے سے نہ صرف میں بلکہ پوری سلیکشن کمیٹی فیصلہ کرے گی۔‘
زمبابوے ٹور کے حوالے سے عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ’ہم نے جو دو ٹیمز سلیکٹ کی ہیں بڑے پلیئرز کو ریسٹ دے کریہ پیغام دیا گیا ہے کہ نئے پلیئرز کو موقع دیا گیا ہے اس سے فائدہ اٹھائیں۔
صائم ایوب کے حوالے سے عاقب جاوید نے کہا کہ صائم میں بہتری آرہی ہے، اس کو کافی کرکٹ کھیلنے کا موقع مل رہا ہے۔
آسٹریلیا کے خلاف خراب سٹرائیک ریٹ کے سوال پر کوچ کا کہنا تھا کہ ’سٹرائک ریٹ کا اندازہ تب لگایا جاسکتا ہے جب کنڈیشن ٹھیک ہوں، مشکل کنڈیشن میں سٹرائیک ریٹ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔ جب ہدف 180 سے 200 ہو تو بلے بازوں کو اس کے مطابق کھیلنا ہوگا، یہ تمام بلےبازوں کو میسج ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ بابر اعظم پرفارم کر رہے ہیں اور ان کی پرفارمنس سب کو نظر آرہی ہے۔ جب آپ کوچ بنتے ہیں تو کسی انفرادی کھلاڑی پر فوکس نہیں ہوتا، صرف پاکستان کرکٹ کو بہتری کی طرف لے کر جانا ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے کھلاڑیوں نے ماضی میں پاکستان کیلئے پرفارم کیا ہے اور ان کی پرفارمنس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button